Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کی چاول برآمد پر پابندی کا عرب دنیا پر اثر

یہ پابندی ہندوستان میں خوراک کی حفاظت کی ضمانت کے لیے درست ہے۔ فوٹو عرب نیوز
چاول کی کئی اقسام کی برآمد پر پابندی لگانے کا ہندوستان کا فیصلہ عالمی منڈی میں چاول کی قیمتوں میں اضافہ کا باعث بن رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اندرون ملک وافر سپلا ئی کو یقینی بنانے کے لیے برآمد پر پابندی کے اثرات غذائی عدم تحفظ والے ممالک پر پڑ سکتے ہیں جسے ماہرین تشویش کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔
انڈیا کی جانب سے چاول کی مقبول قسم باسمتمی کی برآمد اس پابندی میں شامل نہیں تاہم خلیجی ممالک میں انتہائی اہم غذا سمجھی جانے کے باعث یہ اقدام چاول کی تمام اقسام کی قیمتوں میں اضافے کا باعث ضرور بن رہا ہے۔
چاول کی برآمد پر پابندی کے اس اقدام سے مشرق وسطیٰ اور افریقہ کی درآمدات پر انحصار کرنے والی معیشتوں کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس پابندی کے باعث عرب خطے میں خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے لیکن ماہرین اقتصادیات جو زراعت کے شعبے میں مہارت رکھتے ہیں چاول کی قلت کا اندازہ نہیں لگا رہے۔
اردن میں اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے کنسلٹنٹ اور عراق میں ایجنسی کے سابق چیف فضل الزوبی کا کہنا ہے کہ اس پابندی کا اثر صرف عرب ممالک کو برآمد کنندگان تک محدود نہیں رہے گا بلکہ اسٹاک ایکسچینج مارکیٹوں میں عالمی قیمتوں پر بھی نظر آئے گا۔

چاول کی مقبول قسم باسمتمی کی برآمد اس پابندی میں شامل نہیں۔ فوٹو عرب نیوز

فضل الزوبی نے کہا کہ قیمتوں میں اضافہ صرف انڈیا سے آنے والے اناج تک محدود نہیں ہوگا بلکہ امریکہ سے آسٹریلیا تک دیگر منڈیوں میں پیدا ہونے والے چاول پر بھی لاگو ہوگا۔
انہوں نے توقع  ظاہر کی ہے کہ چاول کی قیمتوں میں اضافہ گندم کی قیمتوں میں اضافے کے مترادف نہیں ہوگا نیز چاول کی قیمتوں میں اضافہ مختصرمدت کے لیے ہوگا۔
اس موقع پر فضل الزوبی نے روس اور یوکرین کی جنگ کے نتیجے میں عالمی منڈی میں گندم کی بڑھتی ہوئی قیمت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فروری 2022 سے پہلے دنیا کی تقریباً ایک تہائی گندم کی پیداوار یہیں سے تھی۔

قیمت میں اضافہ صرف ہند سے آنے والے اناج تک محدود نہیں ہوگا۔ فوٹو عرب نیوز

انہوں نے بتایا کہ روس یوکرین جنگ کے باعث بحیرہ اسود کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی نے اناج کی قلت اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ پیدا کیا ہے جس کا اثر دنیا کی سب سے زیادہ خوراک کے لیے غیر محفوظ ممالک خاص طور پر افریقہ میں محسوس کیا جائے گا۔
گزشتہ موسم گرما میں روس اور یوکرین کے درمیان اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے نے دونوں ممالک کو اناج کی برآمدات جاری رکھنے کی اجازت دی تھی لیکن ماسکو نے  بلیک سی گرین انیشیٹو سے علیحدگی اختیار کر لی جس سے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
انڈیا کی جانب سے 20 جولائی کو غیر باسمتی سفید چاول کی برآمد پر پابندی نے ان خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔

ہند کی مارکیٹ کنٹرول پر آئی ایم ایف کی تنقید کا کوئی جواز نہیں۔ فوٹو عرب نیوز

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے چیف اکانومسٹ پیئر اولیور گورنچاس نے غیر باسمتی چاول کی درآمد پر ہند کی جانب سے پابندی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس اقدام سے قیمتوں میں اتار چڑھاؤ بڑھے گا اور اس پر دوبارہ غور کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ ماحول میں اس قسم کی پابندیاں باقی دنیا میں خوراک کی قیمتوں کو بڑھا سکتی ہیں اور یہ منفی اقدامات کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس قسم کی برآمدی پابندیوں کی حوصلہ افزائی نہیں کریں گے کیونکہ یہ عالمی سطح پر نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

توقع ہے کہ چاول کی قیمتوں میں اضافہ مختصرمدت کے لیے ہوگا۔ فوٹو ٹوئٹر

دوسری جانب  انڈین فوڈ پالیسی کے تجزیہ کار دیویندر شرما کا خیال ہے کہ انڈیا کی جانب سے یہ پابندی ملک میں ضرورت کے مطابق خوراک کی حفاظت کی ضمانت کے لیے درست ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب مغربی ممالک بائیو فیول بنانے کے لیے بڑی مقدار میں اناج کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں تو آئی ایم ایف کے پاس ہندوستان کے مارکیٹ کنٹرول پر تنقید کرنے کا کوئی جواز نہیں۔
دیویندر شرما نے مزید کہا کہ ہند کو ہمارے لیے اندورن ملک خوراک کی حفاظت انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور آئی ایم ایف کی دھمکی کے باوجود میرے خیال میں انڈین حکومت کا یہ فیصلہ درست ہے۔

شیئر: