اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ سیشن کورٹ درخواست کو دوبارہ سنے۔
ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ سیشن کورٹ دوبارہ فریقین کو سن کر قابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست پر فیصلہ کرے۔
عدالت نے توشہ خانہ کیس دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی عمران خان کی درخواست مسترد کر دی۔
مزید پڑھیں
-
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس قابل سماعت، 12 جولائی سے ٹرائلNode ID: 778106
عدالت نے عمران خان کی جج تبدیلی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور ہی توشہ خانہ کیس کو سنیں گے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین کی اپیلوں پر فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سنایا۔
عمران خان نے توشہ خانہ کیس کا ٹرائل روکنے، جج ہمایوں دلاور کو تبدیل کرنے اور حق دفاع ختم کرنے سمیت آٹھ درخواستیں دائر کر رکھی تھیں۔
خیال رہے کہ سیشن کورٹ میں توشہ خانہ کیس کے حتمی دلائل جاری ہیں۔ آج جمعے کو بھی الیکشن کمیشن کے وکیل نے سیشن عدالت میں حتمی دلائل دیے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے بھی سیشن عدالت کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے فیصلہ آنے تک توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کرنے سے روکا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چار جولائی کو بھی توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر سیشن کورٹ کو دوبارہ سن کر فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں لکھا تھا کہ عدالت نے آٹھ قانونی سوالات کے ساتھ معاملہ واپس ٹرائل کورٹ کو بھجوایا۔

عدالت نے ایک ہفتے میں کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے ایک بار پھر توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دے کر عمران خان کے 342 کا بیان قلم بند کرنے کے بعد گواہان کی فہرست مانگی تھی۔ عمران خان کے وکلا نے چار گواہان کی فہرست پیش کرتے ہوئے انھیں اگلے دن طلب کرنے کی استدعا کی۔
تاہم عدالت نے ان گواہوں کو غیر متعلقہ قرار دے کر کیس پر حتمی دلائل طلب کر لیے۔
سابق وزیراعظم عمران خان سیشن کورٹ میں طلب
دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو طلب کر لیا۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور خان نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کی۔
وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے دلائل دیے کہ ’342 کے بیان میں ملزم نے خود تسلیم کیا۔ جب ملزم خود تسلیم کرلے تو پھر اسے ثابت کرنے کی ضرورت نہیں، ملزم 342 کے بیان میں بھی مان گئے ہیں کہ کون کون سے تحائف توشہ خانہ سے لیے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کہتے ہیں ٹیکس ریٹرن سے ثابت ہے کہ میں نے بے ایمانی نہیں کی، ٹیکس ریٹرن کا تو کوئی کیس کے ساتھ تعلق ہی نہیں ہے۔‘
جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ چار گواہان کا تعلق ٹیکس سے متعلق تھا، چار گواہان ٹیکس کنسلٹنٹ تھے اور اسی وجہ سے درخواست مسترد کی تھی۔
وکیل عمران خان نے استدعا کی کہ ’ہائی کورٹ میں معاملہ زیر سماعت ہے، اس کو دیکھ لیں، سپریم کورٹ نے کہا ہے یہ عدالت کیس کا فیصلہ نہ سنائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلوں کا انتظار کر لیں، جلدی کیا ہے۔‘
اس پر جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ ’جی بالکل جلدی ہے! عدالت کو جلدی ہے، یہ بات آپ سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ میں کیوں نہیں بول رہے کہ سیشن کورٹ کو جلدی ہے، ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ کیوں نہیں روک رہی؟ سٹے کا کوئی فیصلہ ہے تو عدالت لے کر آئیں۔‘
نماز جمعہ کے وقفے کے بعد جب سماعت شروع ہوئی تو تب تک اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی آ چکا تھا۔
وکلا نے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے قابل سماعت کے معاملے پر درخواست منظور کر کے معاملہ دوبارہ سیشن کورٹ بھیجا ہے۔
اس پر جج ہمایوں دلاور نے کیس کی سماعت سنیچر کی صبح تک ملتوی کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی طلب کر لیا۔
جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے تو حتمی دلائل دے دیے ہیں، اب چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کل ساڑھے آٹھ بجے کیس کے قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دلائل دیں۔
