Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بپاشا باسو کی بیٹی کو دل کا عارضہ، ’کسی ماں کے ساتھ ایسا نہ ہو‘

بپاشا باسو نے انکشاف کیا کہ اُن کی بیٹی جب پیدا ہوئی تو اُس کے دل میں دو سوراخ تھے۔ (فوٹو: ہندوستان ٹائمز)
بالی وُڈ کی اداکارہ بپاشا باسو کے ہاں گزشتہ برس نومبر میں بیٹی کی پیدائش ہوئی۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق بپاشا باسو اور اُن کے شوہر کرن سنگھ گروور نے اپنی بیٹی کا نام دیوی باسو سنگھ گروور رکھا۔ تاہم انڈسٹری کے اس معروف جوڑے نے اس بات کا ذکر کسی سے نہ کیا کہ اُن کی بیٹی کے دل میں دو سوراخ ہیں اور وہ وینٹری کولر سیپٹل ڈیفیکٹ (وی ایس ڈی) کی بیماری کا شکار ہے۔
بپاشا باسو نے حالیہ دنوں میں اداکارہ نیہا دھوپیا سے انسٹاگرام لائیو سیشن میں اس بارے میں بات کی، اس دوران وہ کافی جذباتی ہو گئیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ اُن کی بیٹی جب پیدا ہوئی تو اُس کے دل میں دو سوراخ تھے اور جب وہ تین ماہ کی ہوئی تو اُس کی سرجری کی گئی۔
اپنے ماں بننے کے سفر کے بارے میں بپاشا باسو نے کہا کہ ’کسی عام ماں باپ کی نسبت ہمارا سفر بہت مختلف گزرا ہے۔ میں کبھی نہیں چاہوں گی کہ کسی بھی ماں کے ساتھ ایسا ہو۔ مجھے بیٹی کی پیدائش کے تین دن بعد معلوم ہوا کہ اس کے دل میں دو سوراخ ہیں۔ میں نے سوچا تھا میں کسی سے یہ بات شیئر نہیں کروں گی لیکن میں اس وجہ سے شیئر کر رہی ہوں کیونکہ میرے خیال میں ایسی بہت سے مائیں ہیں، جنہوں نے میرے اس سفر میں میری مدد کی اور مجھے اُن ماؤں کو ڈھونڈنے میں بہت مشکلات ہوئیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں یہ نہیں پتا تھا کہ وی ایس ڈی کیا ہوتا ہے۔ یہ وینٹریکولر سیپٹل ڈیفیکٹ ہے۔ ہمارے لیے یہ ایک خوفناک وقت تھا۔ ہم نے اس بات کا ذکر اپنی فیملی سے بھی نہیں کیا، ہم دونوں (میاں بیوی) کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا۔ ہم خوشیاں منانا چاہتے تھے لیکن ہم دونوں سکتے میں تھے، اُس کی پیدائش کے پہلے پانچ مہینے ہمارے لیے بہت مشکل تھے۔
بپاشا باسو کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یہ بتایا گیا کہ ہر مہینے ہمیں سکین کروا کر یہ پتا کرنا ہو گا کہ دل کے سوراخ قدرتی طور پر ٹھیک ہو رہے ہیں یا نہیں، لیکن دل کے بڑے سوراخ کے بارے میں ہمیں بتایا گیا کہ ہمیں سرجری کروانا ہو گی اور سرجری کروانے کی موزوں عمر تب ہے جب بچے کی عمر تین ماہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے یاد ہے ہم بیٹی کی پیدائش کے تیسرے ماہ سکین کروانے گئے، میں نے تقریباً ہر طرح کی تحقیق کی، ہم سرجنز سے ملے، ہسپتالوں میں گئے، ڈاکٹروں سے بات کی، میں سرجری کے لیے تیار تھی لیکن کرن تیار نہیں تھے۔
’میری بیٹی کی سرجری پیدائش کے تیسرے ماہ ہوئی۔ سرجری چھ گھنٹے طویل تھی۔ جب دیوی کو آپریشن تھیٹر لے جایا گیا تو میری زندگی رُک گئی۔ میں گھبرائی ہوئی تھی اور جب سرجری ہو گئی تو میں مطمئن ہو گئیں۔‘

شیئر:

متعلقہ خبریں