سیاسی انتقام یا کاپی پیسٹ کا الزام، پشاور کا 30 سال پرانا اخبار ’روزنامہ سرخاب‘ بند
سیاسی انتقام یا کاپی پیسٹ کا الزام، پشاور کا 30 سال پرانا اخبار ’روزنامہ سرخاب‘ بند
منگل 8 اگست 2023 16:32
فیاض احمد -اردو نیوز، پشاور
لیاقت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ ’حکومتی اقدام سیاسی انتقام ہے اور کچھ نہیں۔‘ (فوٹو: فیس بک)
خیبر پختونخوا کے محکمہ اطلاعات و نشریات کی جانب سے 30 سالوں سے اشاعت کرنے والے روزنامہ سرخاب اخبار کو بند کردیا گیا۔
اس حوالے سے 3 اگست کو اعلامیہ جاری ہوا جس میں اخبار انتظامیہ پر خبریں کاپی پیسٹ کرنے کا الزام لگا کر اسے سیکشن 19 کی خلاف ورزی قرار دیا گیا اور ڈائریکٹر جنرل انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشن نے ڈکلیریشن منسوخ کردیا۔
اخبار کے اجازت نامے کی منسوخی کے بعد اسے سیاسی انتقام کا رنگ دے کر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
روزنامہ سرخاب کے مالک لیاقت یوسفزئی ہیں جو تحریک انصاف کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کے چھوٹے بھائی ہیں۔ شوکت یوسفزئی نے سیاست میں آنے کے بعد 2013 میں ڈکلیریشن اپنے چھوٹے بھائی لیاقت یوسفزئی کے نام پر کردیا تھ ۔
سابق وزیر شوکت یوسفزئی کا موقف
سرخاب اخبار بند کرنے کے بعد سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے اپنے بیان میں موقف اپنایا کہ ’میرے بھائی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اس اخبار کا یہ قصور ہے کہ اس کا چیف ایڈیٹر میرا بھائی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت نے پانچ ماہ پہلے سرکاری اشتہارات بند کیے اور ادائیگی روک دی۔
رہنما تحریک انصاف کے مطابق اشتہارات بند ہونے سے ملازمین کی تنخواہیں بھی نہیں دی جارہی ہیں۔ نگراں حکومت نے باقاعدہ منصوبہ بندی کرکے اخبار کو بند کیا۔
اخبار کے مالک کیا کہتے ہیں؟
روزنامہ سرخاب کے مالک لیاقت یوسفزئی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’حکومتی اقدام سیاسی انتقام ہے اور کچھ نہیں، میرے اخبار سے متعلق الزام لگایا گیا کہ اس میں کاپی پیسٹ خبریں چھپتی ہیں جوکہ جھوٹ پر مبنی ہیں۔ سرخاب کے اپنے رپورٹرز اور ڈیسک موجود ہے جن کا کام خبریں لانا اور شائع کرنا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اخبار شوکت یوسفزئی کا نہیں بلکہ میرا ہے۔ مجھے نوٹس کے ذریعے بتایا گیا کہ اپ کا ایڈیٹوریل پیچ کاپی پیسٹ ہے۔ میں خود صحافی رہا ہوں اور مجھے صحافتی اصولوں کے بارے میں علم ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’صوبے میں بہت سے ڈمی اخبارات ہیں جو مکمل کاپی پیسٹ کرتے ہیں، لیکن ان کے خلاف ابھی تک کسی نے کارروائی نہیں کی۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مجھے شوکت یوسفزئی کی وجہ سے زور دیا جارہا ہے۔‘
اخبار کا سٹاف تنخواہوں کی بندش سے پریشان
روزنامہ سرخاب کے رپورٹر کلیم قریشی نے اردو نیوز کو بتایا کہ وہ گھر کے واحد کفیل ہیں اور ان کا سارا خرچہ تنخواہ سے چلتا ہے، مگر گذشتہ پانچ ماہ سے تنخواہیں بند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم بہت مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔ حکومت سے گذارش ہے کہ ملازمین کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اخبار کا ڈکلیریشن بحال کرے۔
محکمہ اطلاعات و نشریات نے اخبار کو بند کیوں کیا؟
سیکریٹری انفارمیشن خیبر پختونخوا مختیار خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم نے جو فیصلہ کیا وہ قواعد و ضوابط کے مطابق ہوا ہے۔ سرخاب اخبار کی251 سے کم کاپیاں چھپتی ہیں، حالانکہ انہوں نے اخبار کی سرکولیشن 60 ہزار ظاہر کی ہے۔ اسی طرح اس اخبار میں شائع ہونے والا بیشتر مواد دوسرے اخبار سے کاپی شدہ ہوتا ہے جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اخبار کے چیف ایڈیٹر کو الزامات کا جواب دینے کا موقع دیا گیا تھا مگر تسلی بخش جواب نہ ملا۔ مزید بتایا کہ روزنامہ سرخاب کے علاوہ چھ مزید اخبارات کو شوکاز نوٹس جاری کیا جاچکا ہے۔
دوسری جانب پشاور پریس کلب اور خیبر یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے روزنامہ سرخاب کی بندش کے خلاف مظاہرہ کرکے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
پشاور پریس کلب کے صدر ارشد عزیز ملک نے موقف اپنایا کہ ’آمر کی حکومت میں کبھی ایسا نہیں ہوا جو نگراں حکومت میں کیا جارہا ہے۔‘ خیبر یونین آف جرنلسٹس کے صدر ناصر حسین نے کہا کہ ’حکومت اپنے سیاسی انتقام کی خاطر کارکن صحافیوں کے گھروں کا چولہا بند کرنے سے گریز کرے اور اخبار کی بندش کا فیصلہ فوری طور پر واپس لے بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ مزید پھیلایا جائے گا۔‘