Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبرپختونخوا کی نگراں حکومت پر تحفظات، ’بدنامی مولانا کی جماعت کی ہو رہی ہے‘

خیبر پختونخوا عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صوبائی صدر ایمل ولی نے کہا ہے کہ وہ خیبر پختونخوا کی نگراں حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں اور عام انتخابات میں پی ڈی ایم جماعتوں سے اتحاد کے امکانات بہت کم ہیں۔
 ایمل ولی نے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ ’خیبر پختونخوا نگراں سیٹ اپ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے اختلاف رکھتا ہوں، کیونکہ اس سے بدنامی مولانا فضل الرحمان کی جماعت کی ہو رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے مولانا فضل الرحمان سے درخواست کی تھی کہ یہاں جو کچھ ہو رہا ہے اسے روکیں ورنہ یہ آپ کی سیاست کو نقصان پہنچے گا۔‘ 
ایمل ولی نے گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’سب کو معلوم ہے کہ وہ کیا کررہے ہیں۔ یہ اب تو ہر کسی کی زبان پر ہے۔ میں نے مولانا صاحب کو سمجھایا ہے کہ ان کی وجہ سے ہمارے اتحاد کو خطرہ ہوسکتا ہے۔‘
مزید بتایا کہ ’میری ذاتی طور پر مولانا صاحب سے کوئی دشمنی نہیں ہمارے درمیان عزت و احترام کا رشتہ ہے۔‘
جنرل الیکشن میں اتحاد سے متعلق سوال پر ایمل ولی نے موقف اپنایا کہ ’سیاست میں سب کچھ ممکن ہے مگر اس الیکشن میں پی ڈی ایم کی سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے امکانات بہت کم ہیں۔ پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز سے بھی اتحاد کا امکان نظر نہیں آرہا، کیونکہ وہ اب تحریک انصاف سے اتحاد کی باتیں کررہے ہیں۔‘ 
اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی کا کہنا تھا کہ ’شفاف الیکشن منعقد کروانا طاقتور حلقوں کا کام ہے۔ نگراں بیچارے کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہوتا ہے، مجھے امید ہے کہ الیکشن میں مداخلت نہیں کی جائے گی۔ صوبے میں سکیورٹی کی صورتحال ایک بار پھر خراب ہے۔ باجوڑ میں جو کچھ ہوا اس پر دل اداس ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ماضی میں جب ہماری جماعت پر حملے ہو رہے تھے تو یہی لوگ ہمارا مذاق اڑایا کرتے تھے اور الزام لگاتے تھے کہ ہم ڈالر لے کر دھماکے کروا رہے ہیں۔‘
ایمل ولی نے کہا کہ ’ہماری جماعت 2013 اور 2018 الیکشن میں متعدد بار دہشت گردی کا نشانہ بنی مگر ہم پیچھے نہیں ہٹے اور انشاء اللہ اس بار بھی ہمیں کوئی کیمپین چلانے سے نہیں روک سکے گا۔‘
واضح رہے کہ ایمل ولی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات میں بھی گورنر غلام علی سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔ 

شیئر: