Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وسطی بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 41 ہلاک

کشتی حادثے میں زندہ بچنے والوں کا تعلق آئیوری کوسٹ اور گنی سے ہے۔ فوٹو روئٹرز
وسطی بحیرہ روم میں گزشتہ ہفتے ایک کشتی ڈوبنے سے اکتالیس تارکین وطن ہلاک ہو گئے ہیں، کشتی پر تین بچوں سمیت 45 افراد سوار تھے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق اٹلی کی ANSA نیوز  نے رپورٹ کیاہے کہ حادثے میں زندہ بچ کر اطالوی جزیرے لیمپادوسا پہنچنے والے چار افراد نے امدادی کارکنوں کو بتایا ہے کہ وہ بدقسمت کشتی پر سوار تھے۔
زندہ بچ جانے والوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ کشتی جمعرات کی صبح تیونس کے ساحلی شہر صفاقس سے روانہ ہوئی تھی اور سفر کے چند گھنٹے بعد ہی الٹ کر ڈوب گئی۔
کشتی کے حادثے میں زندہ بچنے والوں میں تین مرد اور ایک عورت شامل ہے جن کا تعلق آئیوری کوسٹ اور گنی سے ہے۔
زندہ بچ جانے والوں  نے مزید بتایا کہ حادثے کے مقام کے قریب سے گزرنے والے  کارگو جہاز کے عملے نے ہمیں بچایا اور اطالوی کوسٹ گارڈ کے جہاز پر منتقل کر دیا۔
اطالوی کوسٹ گارڈ کی جانب سے فوری طور پر اس حادثے کے بارے میں کسی قسم کے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا گیا۔
اطالوی نیوز ایجنسی کی اطلاع سے یہ وضاحت نہیں ہوئی کہ اس سمندری حادثے کا تعلق ان دو کشتیوں کے ٹوٹنے سے ہے جن کی اتوار کو کوسٹ گارڈ نے اطلاع دی تھی اور کہا تھا کہ ان میں سے 30 کے قریب افراد لاپتہ ہیں۔

اطالوی کوسٹ گارڈ نے حادثے پر تبصرے کا جواب نہیں دیا۔ فوٹو اے ایف پی

کوسٹ گارڈ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس حادثے میں 57  افراد کو زندہ بچا لیا گیا تھا جب کہ جائے حادثہ سے دو لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈوبنے والی دو کشتیوں میں سے کم از کم ایک جمعرات کو تیونس کے ساحلی شہر صفاقس سے روانہ ہوئی تھی۔
علاوہ ازیں تیونس کے حکام کی جانب سے پیر کے روز بتایا گیا تھا کہ اتوار کو صفاقس کے قریب ایک کشتی  کے ملبے سے 11 لاشیں نکالی گئی ہیں جب کہ 44 تارکین تاحال لاپتہ ہیں۔
اطالوی وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق  رواں سال اب تک سمندر کے راستے تقریباً 93,700 تارکین وطن کی آمد کی اطلاع ہے جبکہ 2022 کی اسی مدت میں اس راستے آنے والے تارکین وطن کی تعداد 44700 ریکارڈ کی گئی تھی۔

شیئر: