پشاور میں پولیس نے ارمڑ کے علاقے سے 15 اگست کو ایک مغوی بازیاب کرایا جس کے لیے دو لاکھ ڈالر تاوان کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ملک میں ڈالر کی قیمت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ایسے میں اغواکاروں نے بھی پاکستانی کرنسی کی بجائے ڈالر کی ڈیمانڈ شروع کر دی ہے۔
پشاور کی او پی ایف کالونی سے 5 اگست کو ایک نوجوان تفصیر علی کو اُس کے گھر سے اغوا کیا گیا تھا۔ اغوا کاروں نے اگلے روز مغوی کے گھر والوں کو کال کر کے 2 لاکھ ڈالر تاوان کا مطالبہ ہوا۔
مزید پڑھیں
-
پشاور میں انسانوں کے دانتوں سے کاٹنے کے واقعات، وجہ کیا ہے؟Node ID: 783046
پولیس نے مسلسل 10روز کی کوشش کے بعد مغوی کو نواحی گاؤں ارمڑ سے بازیاب کیا جہاں اسے ایک خالی گھر کے کمرے میں زنجیروں میں جکڑ کر رکھا گیا تھا۔
ایس پی رورل پشاور ظفر احمد نے اغوا کاروں کے خلاف آپریشن کی نگرانی کی اور مغوی کو بازیاب کرکے میڈیا کے سامنے پیش کیا۔ اس کارروائی میں 4 ملزمان بھی گرفتار کیے گئے۔
اغواکاروں تک رسائی کیسے حاصل ہوئی؟
ایس پی رورل پشاور ظفر احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ تفصیر علی کو گھر سے اغوا کیا گیا تھا۔ واردات کے دوران اغواکاروں نے مغوی کے بھائیوں کو واش روم میں بند کر دیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ نوجوان تفصیر علی کو ارمڑ کے علاقے باغبانان میں ایک کمرے کے اندر قید رکھا گیا تھا۔
ایس پی ظفر احمد کے مطابق تفتیش کا آغاز سی سی ٹی وی فوٹیج سے کیا جس کے بعد ان کے ایک ساتھی کو گرفتار کرنے میں کامیابی ملی اور پھر اس کی مدد سے سارے ملزمان گرفتار کیے گئے۔
اغوا کار ڈالر میں تاوان کا مطالبہ کر رہے تھے
شہری تفصیر علی کو اغوا کرنے کے بعد اسی کے موبائل فون سے گھر والوں کو کال کی گئی۔
ایس پی رورل ظفر احمد نے بتایا کہ اغواکاروں نے 2 لاکھ ڈالر تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔
’مغوی کے موبائل سے ہونے والے کالز میں بار بار ڈالر میں تاوان مانگا جا رہا تھا، کال ریکارڈ اور میسجز بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/August/36476/2023/rss-efe182a469f5450f09442530ca6daa29d4061f37808w.jpg)