کتے، چوہے اور جانوروں کے کاٹنے کے واقعات تو رپورٹ ہوتے رہتے ہیں مگر اب انسان کے کاٹنے کے کیسز بھی سامنے آنے لگے ہیں۔
پشاور کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال لیڈی ریڈنگ میں گزشتہ تین برسوں کے اعداد وشمار دیکھے جائیں تو ہیومن بائٹس کے 30 واقعات رپورٹ ہوئے۔
مزید پڑھیں
-
پشاور میں لڑکی نے ویڈیو کال کے دوران خودکشی کیوں کی؟Node ID: 774221
-
پشاور میں کون کون سے اور کتنے شدت پسند گروپ متحرک ہیں؟Node ID: 775111
-
پشاور: ’پاپا کی پری‘ اپنے والد کی قاتل کیسے بنی؟Node ID: 779736
رپورٹ کے مطابق صرف لیڈی ریڈنگ میں سنہ 2020 میں 11، سنہ 2021 میں چھ، 2022 کو پانچ اور سنہ 2023 میں آٹھ متاثرہ افراد ہسپتال لائے گئے۔
پشاور خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں بھی سنہ 2023 کے دوران ہیومن بائٹ سے زخمی ہونے والے 13 مریض لائے گئے۔
ترجمان ہسپتال سجاد خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ایمرجنسی میں لڑائی جھگڑے کے دوران زخمی ہونے والے افراد لائے جاتے ہیں جن میں دانتوں سے کاٹے گئے زخمی بھی شامل ہوتے ہیں۔ عموماً بچوں کی لڑائی میں بھی ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اکثر اوقات کاٹنے کے واقعات رپورٹ نہیں ہوتے ہیں یا متاثرہ شخص اس زخم کو اہمیت نہ دے کر رپورٹ نہیں کرتا۔
کیا انسان کا کاٹا جانور سے زیادہ خطرناک ہے؟
پشاور لیڈی ریڈنگ ہسپتال ویکسین سینٹر کے سابق انچارج اخیر جان نے اردو نیوز کو بتایا کہ چوہے اور کتے کے کاٹے گئے متاثرہ افراد کو حفاظتی ویکسین لگائی جاتی ہے، اسی طرح انسان کا کاٹنا بھی متاثر کر سکتا ہے، ایسے مریض کو ایمرجنسی میں ٹی ٹی کا انجکشن لگایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر انسان کو کاٹنے والے شخص کو ریبیز کا مرض ہو تو دوسرے شخص کو اس کی ویکسین لگانا ضروری ہے۔ اسی طرح اگر اس شخص کو ہیپٹائٹس اے یا بی کی بیماری ہے تو پھر اس کے لیے الگ ویکسین موجود ہے۔
ویکسین ایکسپرٹ اخیر جان کے مطابق بعض کیسز میں دانتوں سے کاٹے گئے زخم گہرے ہو جاتے ہیں جو کسی جانور کے کاٹنے سے زیادہ متاثر کرتے ہیں۔
پشاور کے ایک اور سینیئر ڈاکٹر شمس النبی کے مطابق اگر کسی انسان کو پہلے سے الرجی کا مسئلہ ہو تو اس کے زخم ٹھیک ہونے میں زیادہ وقت لگتا ہے یا پھر جلد کی بیماری ہو تو مزید پیچیدگی کا خدشہ ہو جاتا ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/July/42951/2023/91.jpg)