Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجلی کی قیمت میں اضافہ، کمپنیوں کی ٹیموں پر حملے، سڑکوں پر بِل نذرِآتش

نیپرا نے جولائی میں بجلی کے ٹیرف میں چار روپے 96 پیسے اضافہ کیا تھا۔ (فوٹو: ویڈیو سکرین شاٹ)
پاکستان میں بجلی کی قیمت میں اضافے اور فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شدید غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں بجلی کی ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کے مطابق سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی مد میں تقسیم کار کمپنیاں 146 ارب روپے صارفین سے اضافی ریکور کرنا چاہتی ہیں۔
نیپرا نے جولائی میں بجلی کے ٹیرف میں چار روپے 96 پیسے اضافہ کیا تھا جو کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے پاکستان کے لیے قلیل مدتی قرضہ پروگرام کی منظوری دیتے وقت رکھی گئی ایک شرط تھی۔
پاکستانی سوشل میڈیا بجلی کی قیمت میں اضافے کی شکایات سے بھرا پڑا ہے اور ملک کے مختلف حصوں سے احتجاجی مظاہروں کی بھی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ایک لیٹر کے مطابق اسلام الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ نے عوامی غصے کے سبب پولیس سے اپنے ملازمین اور عمارتوں کے لیے سکیورٹی کا انتظام کرنے کی گزارش کی ہے۔
گذشتہ روز کراچی میں بجلی کی تقسیم کار کمپنی ’کے الیکٹرک‘ کی ٹیم پر بھی حملے کی اطلاعات موصول ہوئیں تھیں۔
’کے الیکٹرک‘ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) مونس علوی نے ایک ٹویٹ میں اپنے ادارے کی ٹیموں پر ہونے والے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اپنی ٹیم پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مقدمے کے اندراج کا انتظار کر رہے ہیں۔‘
سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز بھی گردش کر رہی ہیں جس میں راولپنڈی اور پشاور سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں میں بجلی کے بِلوں میں اضافے کے خلاف نہ صرف احتجاج کیا جارہا ہے بلکہ بِلوں کو بھی جلایا جا رہا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ندیم افضل چن نے اس حوالے سے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’بجلی کے بھاری بِلوں پر لوگوں کا احتجاج آہستہ آہستہ شروع ہوگیا ہے اور یہ بڑھ بھی سکتا ہے۔‘
صحافی وسیم عباسی نے ایک ٹویٹ میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے گزارش کی کہ وہ صورتحال کا نوٹس لیں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’آپ کو ہر صورت کچھ کرنا ہوگا تاکہ غریب عوام کی زندگی عذاب سے نجات پائے۔ یا اس کے لیے بھی پنجرہ پُل کی طرح کوئی گانا بنانا پڑے گا جس پر آپ نے ایکشن لیا؟‘
کچھ صارفین کی جانب سے ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں پر بھی تنقید کی جا رہی ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ ’عوام کو بجلی، گیس اور پیٹرول کی قیمتوں سے تباہ کرنے پر ملک کی دو بڑی نام نہاد جماعتوں کی قیادتیں منہ میں دہی جما کر ایسے بیٹھی ہیں جیسے ان کو فرق ہی نہیں پڑتا۔‘
حشام ریاض شیخ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’مجھے ابھی اپنا بجلی کا بِل موصول ہوا اور شدید جھٹکا لکھا۔ بجلی کی قیمت میں ہوشربا اضافے نے پاکستانیوں اور کاروباری حضرات کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’اندرونی سیاسی اختلافات گورننس کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور معاشی استحکام کو خطرات سے سے دوچار کر رہے ہیں۔ ہمیں ہر صورت میں متحد ہونا ہوگا۔‘

شیئر: