Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجلی کے بِل میں پی ٹی وی کے ساتھ ریڈیو فیس بھی شامل ہو گی: وزرات خزانہ

بجلی کے بل میں صارفین سے پی ٹی وی فیس کی مد میں 35 روپے ماہانہ وصول کیے جا رہے ہیں (فائل فوٹو: پی ٹی وی)
پاکستان میں بجلی کے صارفین سے ماہانہ بِل میں اب پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کے ساتھ ساتھ ریڈیو کی فیس بھی وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں ہونے والے سینیٹ کی کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں یہ بات وزارت خزانہ کے حکام نے کمیٹی کو بتائی۔
وزارت خزانہ کے حکام  نے سینیٹ کی کمیٹی کو بتایا کہ بجلی کے بلوں میں پاکستان ٹیلی وژن کی 35 روپے فیس کے ساتھ اب ریڈیو پاکستان کی 15 روپے فیس وصول کی جائے گی۔
ریڈیو فیس بجلی کے بلوں میں شامل کرنے کی تجویز کی سمری وزارت اطلاعات نے تیار کر لی ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام نے سینیٹ کی کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ اس مد میں حاصل ہونے والے آمدن ریڈیو کے ملازمین کی تنخواہوں پر خرچ کی جائے گی۔
واضح رہے کہ دو برس قبل اگست 2020 میں بھی صارفین کے ماہانہ بجلی کے بلوں میں شامل پی ٹی وی کی فیس کو 35 سے بڑھا کر 100 روپے کرنے کی خبریں سامنے آئی تھیں لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا تھا۔

وزارت خزانہ کی بریفنگ

وزارت خزانہ کے حکام نے کہا ہے کہ ’کمیٹی نے نقصان میں جانے والوں اداروں کی نجکاری کی بھی سفارش تھی۔ اداروں کی نجکاری کا معاملہ پالیسی سے متعلق ہے۔‘
’وزارت خزانہ کو خزانہ کمیٹی کی 55 سفارشات موصول ہوئیں تھیں۔‘
وزارت خزانہ نے کمیٹی کو اپنی بریفنگ میں بتایا کہ ’یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن پر غذائی اشیا کی سبسڈی کے لیے 35 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ان میں سے 5 ارب روپے وزیر اعظم کے رمضان ریلیف پیکیج کے لیے مختص ہیں۔‘
’لیپ ٹاپ سکیم کے لیے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ آئی ٹی کمپنیوں کو ایکسپورٹ آمدن کا 25 فیصد باہر رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق ’برانڈڈ کپڑوں پر 15 فیصد جی ایس ٹی عائد کیا گیا ہے‘ (فائل فوٹو: فری پِکس)

اس موقعے پر چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے کمیٹی کو بتایا کہ ’تقریباً اڑھائی ہزار اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی پہلے سے عائد ہے۔ برانڈڈ کپڑوں پر 15 فیصد جی ایس ٹی عائد کیا گیا ہے۔ بونس شیئر پر انکم ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔‘

پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل کرنسی کے اجراء کے معاملہ

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو ڈیجیٹل کرنسی کے اجراء سے متعلق سٹیٹ بینک کے گورنر نے بتایا کہ ’سٹیٹ بینک اس حوالے سے کام کر رہا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’آٹھ سے 10 بینک پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر ڈیجیٹل کرنسی پر کام کر رہے ہیں۔ ان کے تجربے اور سٹڈی کا جائزہ لیا جائے گا۔‘
گورنر سٹیٹ بینک نے مزید بتایا کہ ’سٹیٹ بینک اس حوالے سے انکار نہیں کر رہا البتہ کرپٹو کرنسی کا معاملہ اس سے الگ ہے۔‘
اس پر کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ’سٹیٹ بینک ماضی میں ڈیجیٹل بینکنگ سے انکار کرتا رہا ہے۔ اب ڈیجیٹل بینک کے لائسنس جاری کیے جارہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سٹیٹ بینک کرپٹو کرنسی کے حوالے سے بھی حالت انکار میں ہے۔‘

شیئر: