Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجلی کے ’ناقابل برداشت بلِوں‘ پر اجلاس آج ہوگا

بجلی کے نرخوں میں اضافے کے معاملے پر نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی سربراہی میں ہنگامی اجلاس آج ہوگا ۔
اجلاس میں وزارت بجلی اور تقسیم کار کمپنیوں کے حکام نگراں وزیراعظم کو بریفنگ دیں گے جبکہ صارفین کو بجلی کے بِلوں کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے حوالے سے مشاورت کی جائیگی۔ 
خیال رہے کہ بجلی کے بلوں میں غیرمعمولی اضافے کے ردعمل میں ملک کے مختلف حصوں میں شہری گزشتہ چند دنوں سے اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں جبکہ جمعے کو کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے پیش نظر پاور ریگولیٹری کمپنیوں نے پولیس تعینات کرنے کی درخواست کی تھی۔
ملتان کی الیکٹرک سپلائی کمپنی میپکو اور اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی آئیسکو کی جانب سے جاری مراسلے میں خدشے کا اظہار کیا گیا تھا کہ صارفین جتھوں کی شکل میں آ رہے ہیں اور احتجاج کر رہے ہیں لہٰذا ملازمین اپنی ڈیوٹی سرانجام دیتے ہوئے خطرہ محسوس کر رہے ہیں۔
میپکو اور آئیسکو نے اپنے دفاتر اور تنصیبات پر پولیس تعینات کرنے کے لیے پولیس کو خط بھی لکھا تھا۔
جبکہ میپکو نے عوامی ردعمل کے امکان پر  ملازمین کو گاڑیوں سے سرکاری نمبر پلیٹ اتارنے کی ہدایت کی تھی۔
ایک اور سرکولر میں میپکو نے کہا تھا کہ گزشتہ روز سنیچر کو احمد پور شرقیہ کے شہریوں کی جانب سے بجلی کے بل میں اضافے کے خلاف احتجاج کا امکان ہے، لہٰذا تحصیل میں موجود تمام میپکو کے دفاتر کے باہر پولیس تعینات کی جائے۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر سمیت ملک کے چاروں صوبوں میں شہریوں نے ناقابل برداشت بلوں کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے بِل نذر آتش کیے۔
نگراں وزیراعظم کی جانب سے ہنگامی اجلاس طلب کرنے کے اعلان کے بعد سنیچر کو ہی وفاقی سیکریٹری پاور ڈویژن راشد محمود لنگڑیال نے ٹی وی اینکرپرسنز اور بیوروچیفس کو بریفنگ میں بتایا کہ بجلی کی قیمت میں اضافے کا بڑا فرق 400 سے زائد یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں پر لاگو ہے اور 63.5 فیصد گھریلو صارفین کے لیے قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ صرف 4.9 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لیے قیمت میں 7.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا، اس طرح گھریلو صارفین کے لیے اوسطاً قیمت میں 3.82 روپے کا اضافہ ہوا۔‘
خیال رہے کہ پاکستان میں بجلی کی ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے کہا تھا کہ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی مد میں تقسیم کار کمپنیاں 146 ارب روپے صارفین سے اضافی ریکور کرنا چاہتی ہیں۔
نیپرا نے جولائی میں بجلی کے ٹیرف میں چار روپے 96 پیسے اضافہ کیا تھا جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے پاکستان کے لیے قلیل مدتی قرضہ پروگرام کی منظوری دیتے وقت رکھی گئی ایک شرط تھی۔

شیئر: