Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ارشد ندیم اور انڈیا کے نیرج چوپڑہ: اچھے دوست لیکن سخت حریف بھی

صوبہ پنجاب کے شہر خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں پیدا ہونے والے ارشد ندیم پاکستان کے مایہ ناز جیولِن تھروور ہیں۔
ارشد ندیم کے والد پیشے کے لحاظ سے مستری تھے۔ ارشد ندیم کے پاس اِس شعبے میں آنے کے لیے وسائل نہ ہونے کے برابر تھے۔
بچپن میں ان کا خواب ایک کرکٹر بننے کا تھا تاہم وقت اور وسائل کی کمی کے باعث ارشد ندیم اپنا وہ خواب پورا نہ کر سکے۔
ساتویں جماعت میں کھیلوں کے مقابلوں میں اُن کی ملاقات مقامی کوچ رشید احمد ساقی سے ہوئی جس کے بعد انہوں نے ارشد کو اپنی شاگردی میں لے لیا۔
جیولِن تھرو کے علاوہ ارشد ندیم نے شاٹ پُٹ اور ڈسکس تھرو کے مقابلوں میں بھی حصہ لیا جبکہ وہ ضلعی سطح پر ٹیپ بال کرکٹ بھی کھیل چکے ہیں۔
جہاں انٹرنیشنل ایتھلیٹکس کے مقابلوں میں اُن کے انڈین حریف نیرج چوپڑا کے پاس جرمنی کے لیجنڈری کوچ اُوے اون جیسی سہولت تھی وہیں ارشد کے پاس نہ تو کوئی پروفیشنل کوچ تھا نہ کوئی ٹرینر تھا اور نہ ہی کوئی بنیادی وسائل تھے۔
وہ اپنی محنت کے بل بوتے پر پنجاب یوتھ فیسٹیول میں گولڈ میڈل لینے کے بعد اولمپکس، ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ، کامن ویلتھ گیمز اور ورلڈ چیمپیئن شپ میں پاکستان کا نام روشن کرتے رہے۔
اتوار کو انہوں نے بڈاپسٹ میں ہونے والے ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ کے مقابلے میں سلور میڈل حاصل کیا ہے۔ اس سے قبل وہ 2022 میں کامن ویلتھ گیمز میں سونے کا تمغہ بھی جیت چکے ہیں۔
ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا حریف ہونے کے ساتھ ساتھ اچھے دوست بھی ہیں۔ وہ دونوں بین الاقوامی مقابلوں میں اکٹھے نظر آتے ہیں۔

ارشد ندیم کے بارے میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین کے تبصرے بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

نواز نے اُن کے بارے میں اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’حوصلہ کرو، ارشد ندیم تم ایک چیمپیئن ہو۔‘

گلوکار اور سنگر فرحان سعید لکھتے ہیں کہ ’جب کوئی ایک انسان تمام مشکلات کو برداشت کر کے سب سے آگے بڑھتا ہے اور اکیلے پوری قوم کا فخر بنتا ہے تو اس کا یہ مطلب آپ بہت ہی خاص ہیں۔‘
روحا ندیم نے اس سلسلے میں کہتی ہیں کہ ’انہوں نے ایک مرتبہ پھر سے کر دکھایا۔ کیا چیمپیئن ایتھلیٹ ہیں۔ انہیں ہر قسم کی سپورٹ کرنی چاہیے اور اِن کا ہر قسم کا جشن منانا چاہیے۔ ارشد ندیم پوری قوم کو آپ پر فخر ہے۔‘
صوبہ پنجاب کے شہر خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں پیدا ہونے والے ارشد ندیم پاکستان کے مایہ ناز جیولِن تھروور ہیں۔
ارشد ندیم کے والد پیشے کے لحاظ سے مستری تھے۔ ارشد ندیم کے پاس اِس شعبے میں آنے کے لیے وسائل نہ ہونے کے برابر تھے۔
بچپن میں آن کا خواب ایک کرکٹر بننا تھا تاہم وقت اور وسائل کی کمی کے باعث ارشد ندیم اپنا وہ خواب پورا نہ کر سکے۔
ساتویں جماعت میں کھیلوں کے مقابلوں میں اُن کی ملاقات مقامی کوچ رشید احمد ساقی سے ہوئی جس کے بعد انہوں نے ارشد کو اپنی شاگردی میں لے لیا۔
جیولِن تھرو کے علاوہ ارشد ندیم نے شاٹ پُٹ اور ڈسکس تھرو کے مقابلوں میں بھی حصہ لیا جبکہ وہ ضلعی سطح پر ٹیپ بال کرکٹ بھی کھیل چکے ہیں۔
جہاں انٹرنیشنل ایتھلیٹکس کے مقابلوں میں اُن کے انڈین حریف نیرج چوپڑا کے پاس جرمنی کے لیجنڈری کوچ اُوے اون جیسی سہولت تھی وہیں ارشد کے پاس نہ تو کوئی پروفیشنل کوچ تھا نہ کوئی ٹرینر تھا اور نہ ہی کوئی بنیادی وسائل تھے۔
وہ اپنی محنت کے بل بوتے پر پنجاب یوتھ فیسٹیول میں گولڈ میڈل لینے کے بعد اولمپکس، ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپس، کامن ویلتھ گیمز اور ورلڈ چیمپیئن شپ میں پاکستان کا نام روشن کرتے رہے۔
حالیہ دنوں میں انہوں نے بڈاپسٹ میں ہونے والے ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ کے مقابلے میں سلور میڈل حاصل کیا ہے۔ اس سے قبل وہ 2022 میں کامن ویلتھ گیمز میں سونے کا تمغہ بھی جیت چکے ہیں۔
ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا حریف ہونے کے ساتھ ساتھ اچھے دوست بھی ہیں۔ وہ دونوں بین الاقوامی مقابلوں میں اکٹھے نظر آتے ہیں۔

ارشد ندیم کے بارے میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین کے تبصرے بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

نواز نے اُن کے بارے میں اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’حوصلہ کرو، ارشد ندیم تم ایک چیمپیئن ہو۔‘

گلوکار اور سنگر فرحان سعید لکھتے ہیں کہ ’جب کوئی ایک انسان تمام مشکلات کو برداشت کر کے سب سے آگے بڑھتا ہے اور اکیلے پوری قوم کا فخر بنتا ہے تو اس کا یہ مطلب آپ بہت ہی خاص ہیں۔‘
روحا ندیم نے اس سلسلے میں کہتی ہیں کہ ’انہوں نے ایک مرتبہ پھر سے کر دکھایا۔ کیا چیمپیئن ایتھلیٹ ہیں۔ انہیں ہر قسم کی سپورٹ کرنی چاہیے اور اِن کا ہر قسم کا جشن منانا چاہیے۔ ارشد ندیم پوری قوم کو آپ پر فخر ہے۔‘

شیئر: