آسٹریلیا میں خاتون کے دماغ سے سانپوں میں پایا جانے والا کیڑا برآمد
خاتون کے دماغ کے سکین کے بعد کیڑے کی ڈی این اے ٹیسٹنگ سے شناخت ہوئی (فوٹو: کینبیرا ہیلتھ)
یہ آسٹریلیا کے دارالحکومت کینبرا کے ہسپتال کے متعدی امراض کے ڈاکٹر سنجے سینانائیک کے لیے ایک معمول کا دن تھا لیکن جب اُنہیں نیوروسرجن کی کال موصول ہوئی تو یہ دن اُن کے لیے غیر معمولی بن گیا۔
سنجے سینانائیک نے فون کال پر جو سنا وہ کچھ اس طرح تھا :’او میرے خدا! آپ یقین نہیں کریں گے کہ میں نے خاتون کے دماغ سے کیا نکالا ہے، یہ زندہ ہے اور حرکت کر رہا ہے۔‘
مزید پڑھیں
نیورو سرجن ڈاکٹر ہری پریا بندی نے اپنی مریضہ کے دماغ سے آٹھ سینٹی میٹر لمبا طفیلی (پیراسائیٹ) راؤنڈ ورم نکالا تھا اور وہ ڈاکٹر سنجے سیننائیک اور ہسپتال کے دیگر ساتھیوں سے مشورہ کرنا چاہتی تھیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 64 سالہ آسٹریلوی خاتون جنہیں یادداشت نہایت کمزور ہو جانے کی شکایت تھی، علاج کی غرض سے ہسپتال آئیں۔
ڈاکٹرز اُس وقت دنگ رہ گئے جب اُنہیں ایم آئی آر سکین کے دوران دماغ کے آگے والے حصے میں ’غیر معمولی زخم‘ نظر آیا۔
یہ دراصل راؤنڈ وارم تھا جسے اوفیڈاسکیریز رابرٹسی کہا جاتا ہے اور جس کے بارے میں محققین کا کہنا ہے کہ یہ کینگروز اور سانپوں کی ایک قسم پائیتھون میں پایا جاتا ہے تاہم انسانوں میں نہیں۔
متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر سنجے سینانائیک کا کہنا ہے کہ ’دنیا میں اوفیڈا سکیریز کی انسانی دماغ میں موجودگی کا یہ پہلا کیس ہے۔‘
ڈاکٹرز کا خیال ہے کہ مریضہ چونکہ ایک جھیل کے قریب رہتی ہیں جہاں پائیتھون سانپ پائے جاتے ہیں، وہاں گھاس اکٹھے کرتے ہوئے انہوں نے کوئی تنکا چبایا جس سے وہ متاثر ہوئیں۔
ڈاکٹرز کے مطابق کسی سانپ نے طفیلی کیڑے کو اپنے فضلے میں خارج کیا جو گھاس میں رہ گیا اور مریضہ نے جب اُسے کھایا تو یہ راؤنڈ وارم اُن کے جسم کے اندر چلا گیا۔
خاتون کے دماغ کے سکین کے بعد اس کیڑے کی ڈی این اے ٹیسٹنگ سے شناخت ہوئی۔
ڈاکٹر سنجے سینانائیک کا کہنا تھا کہ ’میں ان خاتون کو داد دیتا ہوں جنہوں نے اس عمل کے دوران صبر اور ہمت کا مظاہرہ کیا۔‘