سائنسدانوں نے سائبیریا میں 46 ہزار برس بعد زیر زمین برف میں منجمد کیڑے کو دوبارہ ’زندہ‘ کر دیا ہے۔
سی این این کے مطابق سائسندانوں نے 46 ہزار برس قبل منجمد کیڑا زندہ بحال کر لیا ہے۔
یہ وہ وقت تھا جب زمین پر بالوں والے عظیم ہاتھی (وُولی میمتھ)، بڑے دانتوں والے شیر (سابرے ٹوٹھد ٹائیگرز) اور دیوہیکل ہرن (جائینٹ اِلکس) گھوما کرتے تھے۔
اس کیڑے کی پچھلی سپیشی کی ابھی تک شناخت نہیں ہوئی۔ یہ کیڑا سائبیریا کی منجمد زمین میں کرپٹو بائیوسس یعنی غیر فعال حالت میں 40 فٹ لمبائی میں ملا ہے۔
اس کیڑے کو زندہ حالت میں بحال کرنے کی تحقییق میں شامل پروفیسر ٹے مُورس کُرزچالیا کے مطابق جو آرگنزم کرپٹو بائیوسس کی حالت میں ہوتے ہیں ان میں پانی اور آکسیجن بالکل نہیں ہوتی اور یہ سخت درجہ حرارت میں زندہ رہ سکتے ہیں۔ ’ایسے آرگنزم اس صورتحال میں زندگی اور موت کے درمیان رہتے ہیں۔‘
پروفیسر ٹے مُورس کُرزچالیا مزید کہتے ہیں کہ ’کوئی بھی آگنزم زندگی روک سکتا ہے اور دوبارہ سے زندگی کا آغاز کر سکتا ہے۔ یہ بہت بڑی دریافت ہے۔‘
خیال رہے پانچ برس قبل روس کے سائنسی ادارے سے تعلق رکھنے والے دو سائنسدانوں نے بھی سائبیریا کی منجمد زیر زمین سے سے دو اقسام کے کیڑوں کو دریافت کیا تھا۔
ان سائنسدانوں نے دونوں کیڑوں کی زندگی کا آغاز پانی کے ذریعے (ہائیڈریٹڈ کر کے) کیا تھا۔