Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چندریان تھری کے بعد انڈیا کا ’آدتیہ ایل ون‘ مشن سورج کی جانب روانہ

چاند کے قطب جنوبی حصے پر کامیابی سے اُترنے کے بعد انڈیا اب سورج کا بغور مطالعہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس مقصد کے لیے انڈیا کا پہلا شمسی مشن ’آدتیہ ایل ون‘ آج سنیچر کو سورج کی جانب روانہ ہو گیا ہے۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق سورج کے قریب پہنچ کر تفصیل سے اس کا مشاہدہ کرنے کے لیے آدتیہ ایل ون مشن نے 125 دنوں پر محیط سفر شروع کر دیا ہے۔
یہ مشن سنیچر کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر 11 بج کر 50 منٹ پر انڈین ریاست آندھرا پردیش کے علاقے سری ہری کوٹا سے روانہ ہوا۔
آدتیہ ایل ون مشن کو سورج کی خصوصیات جانچنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ سورج کی جانب انڈیا کی پہلی مہم ہے۔ لانچ کے بعد سیٹلائٹ کو ایل ون (لاگریجیئن پوائنٹ) نامی مخصوص مقام تک پہنچنے میں 125 دن لگیں گے۔
لاگرینج پوائنٹ زمین اور سورج کے درمیان موجود وہ جگہ ہے جہاں سے سورج کو گرہن یا کسی بھی قسم کی رُکاوٹ کے بغیر دیکھا جا سکتا ہے۔
انڈیا کے شمسی مشن کے بڑے مقاصد میں سورج سے نکلنے والی توانائی اور درجہ حرارت کو سمجھنا، سورج کے کورونا ( سورج سے چند ہزار کلومیٹر اوپر کی بیرونی تہہ)، شمسی ہوا، شمسی ماحول، وغیرہ کا مطالعہ کرنا ہے۔
آدتیہ ایل ون شمسی ہواؤں کے بارے میں پیشگی انتباہ بھی دے سکتا ہے جو 600 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتی ہیں۔ سیٹلائٹ ان ہواؤں کی پیمائش کر سکتا ہے اور زمین تک پہنچنے سے پہلے انتباہ جاری کر سکتا ہے۔
سیٹلائٹ سورج کا مطالعہ کرنے کے لیے سات مختلف پے لوڈز سے لیس ہے۔ ان میں سے چار ٹولز سورج سے آنے والی روشنی کا مشاہدہ کریں گے جبکہ باقی تین  پلازما اور مقناطیسی میدانوں جیسی خصوصیات کا جائزہ لیں گے۔
مرکزی پے لوڈ ’ویزیبل ایمیشن لائن کوروناگراف‘ اپنے مطلوبہ مدار تک پہنچنے کے بعد تجزیے کے لیے روزانہ 14 سو 40  تصاویر بھیجے گا۔
انڈیا اگر اپنے اس مشن کو بھیجنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ سورج کی جانب سیٹلائٹ بھیجنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن جائے گا۔
انڈیا سے قبل امریکہ، روس اور یورپی خلائی ایجنسی اس قسم کی تحقیق کے لیے اپنے مشن بھیج چکے ہیں۔
یاد رہے کہ چندریان تھری کی چاند کے قطب جنوبی حصے پر کامیاب لینڈنگ کے موقع پر انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے دتیہ ایل ون کا ذکر کیا تھا۔

شیئر: