Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی حکام کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہیں: سارہ شریف کی سوتیلی والدہ

سارہ شریف کے والد، سوتیلی والدہ اور چچا تاحال مفرور ہیں۔ فوٹو: سکائی نیوز
برطانیہ میں اپنے گھر میں مردہ پائی جانے والے 10 سالہ بچی سارہ شریف کی مفرور سوتیلی والدہ نے پہلی مرتبہ ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں برطانوی حکام کے ساتھ تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
برطانوی نیوز چینل سکائی نیوز نے بدھ کو سوتیلی والدہ بینش بتول کا ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے سارہ شریف کے قتل سے متعلق بات کی۔
خیال رہے کہ سارہ شریف کے مفرور والد عرفان شریف، سوتیلی ماں بینش بتول، ایک چچا فیصل شہزاد ملک اور ان کے ساتھ پانچ بچوں کو ڈھونڈنے میں پاکستانی پولیس تاحال ناکام ہے۔
ویڈیو پیغام میں بینش بتول نے کہا کہ وہ سارہ سے متعلق بات کرنا چاہیں گی، ’سارہ کی موت ایک واقعہ ہے۔ جو بھی ہو رہا ہے اس سے ہماری پاکستان میں فیملی شدید متاثر ہوئی ہے۔ سارا میڈیا غلط بیانات دے رہا ہے اور جھوٹ گھڑ رہا ہے۔‘
بینش نے کہا کہ سارہ کے والد عرفان شریف نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا کہ سارہ سیڑھیوں سے گری تھی اور اس کی گردن ٹوٹ گئی تھی، یہ سب کچھ پاکستانی میڈیا کے ذریعے پھیلایا گیا ہے۔
’ہمارا تمام خاندان روپوش ہے کیونکہ وہ اپنی حفاظت کے لیے خوفزدہ ہیں۔ بچے سکول نہیں جا رہے کیونکہ گھر سے نکلتے ہوئے وہ خوف محسوس کرتے ہیں۔‘
بینش کا کہنا تھا کہ فیملی کا کوئی فرد گھر سے نہیں نکل سک رہا اور اب روز مرہ کے استعمال کا سامان بھی ختم ہو چکا ہے اور بچوں کے لیے کھانا بھی نہیں رہا۔
ویڈیو پیغام کے آخر میں بینش نے کہا کہ ’ہم برطانوی حکام کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہیں اور اپنا مقدمہ عدالت میں لڑیں گے۔‘
سارہ شریف کے والد عرفان شریف نے 10 اگست کو پاکستان پہنچنے کے بعد برطانوی پولیس کے ایمرجنسی نمبر پر سارہ کی موت کی خبر دی تھی اور انہیں بتایا تھا کہ وہ برطانوی علاقے سرے میں واقع گھر جا کر ان کی لاش سنبھال لیں۔
اس کے بعد وہ اپنے آبائی شہر جہلم گئے جس کے بعد سے وہ اپنی اہلیہ بینش بتول، بھائی ملک فیصل اور پانچ بچوں سمیت غائب ہیں اور اس پورے خاندان کا کوئی سراغ نہیں مل رہا۔
گذشتہ تین ہفتوں سے جہلم پولیس نے ان کو پکڑنے کے لیے سر توڑ کوششیں کی لیکن کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی۔ 

شیئر: