Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سارہ شریف کے پاکستان میں روپوش خاندان کی تلاش میں 20 گھروں پر چھاپے

بینش بتول کی ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی جسے برطانوی نشریاتی اداروں نے نشر کیا(فوٹو: سکائی نیوز)
برطانیہ میں اپنے گھر میں مردہ پائی جانے والے 10 سالہ بچی سارہ شریف کے مفرور والد اور سوتیلی ماں کو گرفتار کرنے کے لیے پاکستان کی پولیس نے کم از کم 20 گھروں پر چھاپے مارے ہیں۔
عرب نیوز نے سکائی نیوز کے حوالے سے بتایا کہ حکام نے زیادہ تر چھاپے پاکستان کے شہر جہلم اور اس کے ساتھ متصل پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے شہر میرپور میں مارے ہیں۔
ان شہروں میں سارہ شریف کے والد عرفان شریف اور ان کی سوتیلی مان بینش بتول کے خاندان کے افراد آباد ہیں۔
نو اگست کو سارہ شریف کی برطانیہ میں ان کے گھر سے لاش ملنے سے ایک دن قبل عرفان شریف، ان کا بھائی فیصل ملک، بینش بتول اپنے پانچ بچوں سمیت پاکستان فرار ہو گئے تھے اور تاحال وہ روپوش ہیں۔
عرفان شریف، فیصل ملک اور بنش بتول سارہ کے پراسرار موت سے متعلق تفتیش کے لیے برطانوی پولیس کو مطلوب ہیں۔
سارہ شریف کے معاملے کو برطانوی پولیس ایک قتل کیس کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق 10 سالہ سارہ کو ’مسلسل اور طویل دورانیے تک مختلف طرح سے شدید زخمی کیا جاتا رہا۔‘
دوسری جانب بدھ کو بینش بتول کی ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی جسے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اور سکائی نیوز نے بھی نشر کیا۔
اس ویڈیو میں بینش کا کہنا تھا کہ سارہ کی موت ’ایک حادثہ‘ تھا اور انہوں نے برطانوی پولیس سے تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ وہ ’عدالت میں اپنا کیس لڑیں گی۔‘
بینش بتول سے شوہر عرفان شریف کے بھائی عمران شریف سے منسوب اس دعوے کی تردید کی کہ سارہ سیڑھیوں سے گر کر موت کا شکار ہوئی۔ بینش کا کہنا تھا کہ ’سارہ کی موت ایک حادثہ تھا جس کی وجہ سے پاکستان میں موجود ہمارا خاندان شدید متاثر ہوا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جو کچھ میڈیا پر چل رہا ہے وہ درست نہیں بلکہ جھوٹ پر منبی ہے۔ عمران نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا کہ سارہ کی سیڑھیوں سے گر کر گردن ٹوٹی۔ یہ سب ایک پاکستانی میڈیا آؤٹ لیٹ نے پھیلایا ہے۔‘
’ہمارے خاندان کے سب افراد روپوش ہو چکے ہیں کیونکہ ہر ایک کو اپنے تحفظ کی فکر لاحق ہے۔ ہمارے بچے سکول نہیں جا پا رہے۔ کوئی بھی گھر سے نکل نہیں سکتا۔‘

سارہ کی سوتیلی ماں بینش شریف نے پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کی پیشکش کی ہے(فائل فوٹو: سکائی نیوز)

’کھانے پینے کا سامان ختم ہو چکا ہے۔ بچوں اور بڑوں کے لیے کھانے کے لیے کچھ نہیں بچا۔ ہم اس حالت میں چھپے ہوئے ہیں۔‘
بدھ ہی کو سارہ کی والدہ اولگا شریف (جن کی عرفان شریف سے 2015 میں علیحدگی ہو گئی تھی) نے پولینڈ کے ایک ٹیلی وژن کو بتایا کہ شدید زخمی ہونے کی وجہ وہ اپنی بیٹی کو پہچان ہی نہیں پا رہی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’سارہ کا ایک گال سوجھا ہوا تھا اوت دوسری جانب زخم کی وجہ سے نیلاہٹ تھی۔ اس وقت بھی جب میں اپنی آنکھیں بند کرتی ہوں تو میں دیکھ سکتی کہ میری بیٹی کیسی نظر آ رہی تھی۔‘
سارہ کی والدہ اولگا نے بتایا کہ عدالت نے 2019 میں بچوں کو والد کے حوالے ر دیا تھا۔ شروع میں وہ اپنے بچوں سے ملنے جاتی رہیں لیکن بعد میں بینش نے انہیں سارہ اور اس کے بڑے بھائی سے ملنے سے منع کر دیا تھا۔
برطانیہ کی پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ہم سارہ کی موت کے معاملے کی مکمل تحقیقات کے لیے پوری طرح پرعزم رہیں گے۔‘

شیئر: