Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کے ’بیلٹ اینڈ روڈ انویسٹمنٹ‘ پلان کو چھوڑنے کا فیصلہ نہیں کیا: اطالوی وزیراعظم

اٹلی نے 2019 میں چین کے ساتھ ’بیلٹ اینڈ روڈ انویسٹمنٹ‘ معاہدہ کیا تھا (فوٹو: ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ)
اٹلی کی وزیراعظم جیورجیا میلونی نے کہا ہے کہ چین کے ’بیلٹ اینڈ روڈ انویسٹمنٹ‘ (بی آر آئی) پلان کو چھوڑے کا فیصلہ نہیں کیا، لیکن ایسا کرنے سے باہمی تعلقات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انڈیا میں جی 20 کانفرنس کے اختتام پر چینی وزیراعظم لی چیانگ سے ملاقات کے ایک روز بعد اطالوی وزیراعظم نے کہا کہ ’ہم نے ابھی اس حوالے سے فیصلہ کرنا ہے۔ اگر روم اس سے علیحدہ ہوتا ہے تو تعلقات خراب نہیں ہوں گے۔‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کے لیے اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے بیلٹ اینڈ روڈ پلان ’ٹروجن ہارس‘ کا درجہ رکھتا ہے، جبکہ اطالوی وزیراعظم اس حوالے سے دباؤ میں نظر آتی ہیں، لیکن انہیں امید ہے کہ ایسا کرنے سے تعلقات کشیدہ نہیں ہوں گے۔
اگر اٹلی معاہدے سے دستبردار نہیں ہوتا تو مارچ 2024 میں اس کی خودبخود تجدید ہو جائے گی۔
جیورجیا میلونی کا کہنا تھا کہ ’حکومت ایک کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری سکیم کے فوائد کا جائزہ لے رہی ہے۔‘ اٹلی نے 2019 میں چین کے ساتھ یہ معاہدہ کیا تھا۔
رواں ماہ اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے کہا تھا کہ ’بیلٹ اینڈ روڈ پلان سے ہمیں وہ نتائج نہیں ملے جن کی ہم توقع کر رہے تھے۔‘
چند ماہ میں یا اگلے برس کے آغاز میں اطالوی وزیراعظم کا چین کا دورہ متوقع ہے، لیکن اس کے لیے ابھی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
جی 20 کانفرنس میں اتحادیوں نے جدید دور کا ’سپائس روٹ‘ منصوبہ پیش کیا ہے جو یورپ، مشرق وسطٰی اور انڈیا کو منسلک کرے گا، اور ان کو امید ہے کہ اس سے چین کے بھاری منصوبے کے مقابلے میں توازن پیدا ہوگا۔
کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ اطالوی وزیراعظم دونوں ممالک کے درمیان دیگر معاہدوں کو قائم رکھتے ہوئے بلیٹ اینڈ روڈ منصوبے سے پیچھے ہٹ جائیں گی۔

شیئر: