’امریکی دھمکیاں نہیں تعلقات زیادہ اہم‘، کِم جونگ اُن بذریعہ ٹرین روس پہنچ گئے
’امریکی دھمکیاں نہیں تعلقات زیادہ اہم‘، کِم جونگ اُن بذریعہ ٹرین روس پہنچ گئے
منگل 12 ستمبر 2023 9:23
شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن کی روسی صدر سے یہ دوسری ملاقات ہو گی۔ (فوٹو:اے پی)
امریکہ کی جانب سے ’ہتھیاروں کی ڈیل پر واضح انتباہ‘ کے باوجود شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن روس پہنچ گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے جاپانی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ کریملن کا کہنا ہے کہ کِم جونگ اُن روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ تفصیلی بات چیت کریں گے۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے اتوار کو بتایا تھا کہ کِم جونگ اُن پیانیانگ سے اپنی نجی ٹرین کے ذریعے روس روانہ ہوئے اور وزیر خارجہ کے علاوہ اسلحہ سازی کی صنعت کے حکام اور اعلٰی فوجی حکام بھی ان کے ہمراہ ہیں۔
جاپان کی کیوڈو نیوز ایجنسی نے روسی عہدیدار کا نام ظاہر کیے بغیر منگل کو بتایا کہ کِم جونگ اُن کو لانے والی ٹرین خاسان کے سٹیشن پر پہنچ گئی ہے جو شمالی کوریا سے روس کے مشرق بعید تک جانے والا مرکزی گیٹ وے ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ کِم جونگ اُن آج صبح سویرے روس پہنچے ہیں۔
شمالی کورین رہنما کِم جونگ اُن بیرون ملک کے زیادہ سفر نہیں کرتے اور اپنے 12 برس کے اقتدار کے دوران صرف سات بار ہی ملک سے باہر گئے ہیں۔ جن میں چار دورے ان کے سیاسی اتحادی چین کے تھے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک جامع دورہ ہو گا، اس میں دونوں وفود کے درمیان مذاکرات ہوں گے اور اگر اس کے بعد ضرورت محسوس ہوئی تو دونوں رہنما ون آن ون ملاقات بھی کریں گے۔‘
خاسان میں موجود سرکاری عہدیدار نے کِم جونگ اُن کے روس پہنچنے کی رپورٹس پر بات کرنے سے احتراز کیا ہے۔
امریکی حکام نے اس سے قبل ہی کہہ دیا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما کا دورۂ روس قریب ہے اور دونوں ممالک کے درمیان ہتھیاروں کے حوالے سے بات چیت فعال طور پر آگے بڑھ رہی ہے اور اس بات کا امکان ہے کہ روسی صدر کِم جونگ اُن سے یوکرین جنگ کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی پر بات کریں گے۔
روس کی طاس نیوز ایجنسی کے مطابق پیر کو صدر پوتن ولادیووستوک پہنچے تھے اور وہ ایسٹرن اکنامک فورم کے مکمل سیشن میں شرکت کریں گے جو بدھ تک جاری رہے گا۔
دیمتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ پوتن کی کِم جونگ اُن سے ملاقات سیشن کے بعد ہو گی۔ روسی نیوز ایجنسیز کے مطابق ملاقات کے بعد دونوں لیڈرز کی کوئی نیوز کانفرنس شیڈول نہیں ہے۔
اس بات کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوئی ہے کہ اکنامک فورم کا اجلاس کہاں ہو گا اور اس میں کِم جونگ اُن اکنامک فورم کے اجلاس میں شرکت کریں گے یا نہیں۔
شمالی کوریا اور روس دونوں ہی اس امر سے انکار کرتے ہیں کہ شمالی کوریا ماسکو کو ہتھیار فراہم کرے گا، تاہم اس کو روس کی جانب سے 18 ماہ سے جاری یوکرین کے ساتھ جنگ کے حوالے سے بہت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
واشنگٹن اور اس کے اتحادی روس اور جوہری ہتھیار رکھنے والے شمالی کوریا کے قریبی تعلقات پر تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
یہ کِم کی پوتن سے دوسری ملاقات ہو گی اس سے قبل وہ 2019 میں ان سے مل چکے ہیں۔
روسی نیوز ایجنسیز کا کہنا ہے کہ دیمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ قومی مفادات کے تحت پالیسیاں بنائی جائیں گی۔’جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہمارے لیے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات اور مفادات اہم ہیں نہ کہ واشنگٹن کی دھمکیاں۔‘