سعودی گھڑ سوار خاتون جنہوں نے صحرا میں ڈیرے ڈال دیے
یہ جاننے کی بھی کوشش کرتی ہوں عرب صحرا میں کس طرح رہا کرتے تھے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی خاتون گھڑ سوار اور ٹرینر نورۃ الجبر نے شہر کی زندگی کو خیر باد کہہ کر صحرا میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔
الخلیجیہ چینل کے پروگرام ’سیدتی‘ میں گفتگو کرتے ہوئے نورۃ الجبر نے بتایا کہ ’ان کے رہن سہن کا انداز بدل گیا ہے۔ وہ صحرا میں صبح سے شام تک گھوڑوں کے درمیان رہتی ہیں اور قہوے پر گزارا کرتی ہیں۔‘
نورۃ الجبر کا کہنا تھا کہ ’وہ شہری زندگی اوراس کی آسائشوں کو خیر باد کہہ چکی ہیں۔ اب ان کی دلچسپی کا محور صحرا اور گھوڑے ہیں۔ اپنا تمام وقت گھوڑوں کے ساتھ گزارتی ہوں‘۔
سعودی خاتون گھڑ سوار نے مزید کہا ’صحرا میں مجھے آرام و سکون ملتا ہے۔ ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے۔ یہاں کی پرسکون زندگی اچھی لگتی ہے‘۔
’میری شخصیت بدل گئی ہے۔ گھوڑوں کے ساتھ رہ کر نئی چیزیں سیکھ رہی ہوں۔ خواہش ہے اور بھی لوگ میرے جیسا تجربہ کریں اور شہر کی زندگی کو ترک کرکے صحرا میں ڈیرہ ڈالیں‘۔
نورۃ الجبرکا کہنا تھا کہ موسم گرما میں گھوڑوں سے کام لینے کے لیے مناسب وقت کا انتخاب ضروری ہے۔ گھوڑوں کی اس حوالے سے ٹریننگ کی جاتی ہے اور انہیں نئے ماحول کو اپنانے کی عادت ڈالی جاتی ہے۔
نورۃ الجبر نے کہا کہ ’وہ صحرا میں رہ کر مختلف ہنر سیکھ رہی ہیں۔ اپنی تربیت خود کررہی ہیں۔ کوشش ہوتی ہے کچھ نیا سیکھا جائے۔
’یہاں میں یہ جاننے کی بھی کوشش کرتی ہوں کہ قدیم زانے میں عرب صحرا میں کس طرح رہا کرتے تھے‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’ہرروزعصر کے بعد میرے پاس ٹرینر لڑکیاں آتی ہیں۔ ہم سعودی عرب کے موسم سے لطف اٹھانے کے لیے صحرا میں نکل جاتے ہیں‘۔