نیب مقدمات پرانے قوانین کے تحت ہوں یا نئے، سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں: بلاول بھٹو
نیب مقدمات پرانے قوانین کے تحت ہوں یا نئے، سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں: بلاول بھٹو
جمعہ 15 ستمبر 2023 15:58
بلاول بھٹو نے کہا کہ نیب کا ادارہ آمر کا بنایا ہوا ہے اسے بند کر دینا چاہیے (فوٹو: اے پی پی)
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے نین ترامیم سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’نیب مقدمات پرانے قوانین کے تحت ہوں یا نئے کے تحت، سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
جمعے کو کراچی میں پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے لیے نیب کوئی نئی چیز نہیں، یہی فیصلہ متوقع تھا۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی کارکردگی پر تاریخ اپنا فیصلہ دے گی۔ نیب کا ادارہ آمر کا بنایا ہوا ہے اسے بند کر دینا چاہیے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک متنازع بینچ کا متنازع فیصلہ ہے جس نے سپریم کورٹ کی عزت میں اضافہ نہیں کیا بلکہ کمی ہی کی ہے۔‘
جمعے کے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’موجودہ چیف جسٹس نے ادارے کو متنازع بنانے میں جو کردار ادا کیا ہے اُن کے اس فیصلے سے ادارے کی تباہی میں اضافہ ہو گا۔ چیف جسٹس کو ادارے کی تباہی میں اضافہ کرنے والا لکھا جائے گا۔‘
جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ اس فیصلے سے مسلم لیگ ن کی قیادت کیسے متاثر ہو گی تو ان کا کہنا تھا جب نیب کی ترامیم لائی گئیں تو وہ اپنی جماعت میں اس بات کے حامی نہیں تھے۔ ’میرا موقف اس وقت بھی یہی تھا کہ نیب کا قانون ایک کالا قانون ہے، تو اس کو ابھی ایسے ہی رہنے دیں تاکہ دوسرے بھی اس کو بھگت لیں کیونکہ ہم تو بھگت چکے ہیں۔‘
رانا ثناء اللہ کے بقول ’اب قانون پرانی ظالمانہ شکل میں بحال ہو گیا ہے تو عمران خان اور پی ٹی آئی کے لوگ ہی اسے بھگتیں تاکہ انہیں لگ پتہ جائے۔‘
انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’اب وہ 90 روز کا ریمانڈ کاٹیں اور ان کی ضمانتیں بھی نہیں ہونی۔ عمران خان پر 13 الگ کیسز بنتے ہیں تو وہ ان کو بُھگتیں گے۔ ایک لمبے عرصے کے لیے انہیں ریمانڈ کاٹنا ہو گا۔ اسی طرح پرانے قانون میں عدالتیں ضمانت بھی نہیں دے سکتیں۔ تھوک کے حساب سے جس طرح وہ ضمانتوں کے عادی ہو چکے ہیں وہ اب نہیں ملیں گی۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ لیگی قیادت کے جو مقدمات اس عدالتی فیصلے کے بعد واپس ہوں گے تو ان کا کہنا تھا کہ ’ان مقدمات میں نیب حراست ، ریمانڈ ، جیل اور ضمانت کے کھٹن مراحل پہلے ہی پورے ہو چکے ہیں اگر ٹرائل ہوتے بھی ہیں تو یہ جعلی مقدمے خارج ہوں گے۔‘