نیب قانون میں کی گئی متعدد ترامیم کالعدم، سیاستدانوں کے مقدمات بحال
جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی درخواست منظور کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) کے قانون میں کئی گئی پی ڈی ایم حکومت کی متعدد ترامیم کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
جمعے کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے دو ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔
فیصلے میں عدالت نے عوامی عہدوں پر بیٹھے افراد کے خلاف ختم کیے گئے نیب ریفرنس بحال کر دیے ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں 50 کروڑ سے کم رقم کے مقدمات نیب سے واپس لینے کی شق کو کالعدم قرار دیا ہے۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے گزشتہ سال جون میں نیب قوانین میں ترامیم کو سپریم کورٹ میں چینلج کر دیا تھا۔
عمران خان نے کہا تھا کہ بڑے مجرموں کی گرفت میں نہیں لائیں گے تو ملک ترقی نہیں کرے گا۔
یکم ستمبر کو نیب نے قانون میں کی گئی حالیہ ترامیم سے فائدہ حاصل کرنے والے ملزمان کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی تھی جس کے مطابق رواں سال 30 اگست تک 22 ریفرنس نیب عدالتوں سے واپس بھجوائے گئے۔
نیب ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے تھے کہ صدارتی معافی کی طرح نیب سے معافیاں دی جا رہی ہیں۔