’انڈیا مخالف‘ سرگرمیاں، کینیڈین سفارت کار کو انڈیا چھوڑنے کا حکم
کینیڈا میں انڈین انٹیلی جنس کے سربراہ کو ملک بدر کر دیا گیا ہے: فوٹو روئٹرز
انڈیا نے کینیڈا کی جانب سے اپنا سفارت کار ملک بدر کیے جانے کے بعد کینیڈین سفارت کار کو ملک چھوڑنے کے لیے پانچ دن کی مہلت دے دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق منگل کو انڈین وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ فیصلہ ہمارے اندرونی معاملات میں کینیڈین سفارت کاروں کی مداخلت اور ان کی انڈیا مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر حکومت کی بڑھتی ہوئی تشویش کی عکاسی کرتا ہے۔‘
اس سے قبل کینیڈا نے سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں مبینہ طور پر انڈین حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات کی تحقیقات کرتے ہوئے ایک اعلٰی انڈین سفارت کار کو ملک بدر کر دیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈین انٹیلی جنس الزامات کا جائزہ لے رہی ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ سکھ رہنما کے قتل کا معاملہ اُٹھایا۔
کینیڈین وزیراعظم نے بتایا کہ انہوں نے نریندر مودی کو بتایا کہ انڈین حکومت کی کوئی بھی مداخلت ناقابل قبول ہو گی اور انہوں نے تحقیقات میں تعاون کی درخواست کی۔
جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ’گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کینیڈین سیکورٹی ایجنسیاں انڈین حکومت کے ایجنٹوں اور ایک کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے درمیان ممکنہ تعلق کے قابلِ اعتبارالزامات کی تحقیقات کر رہی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ کینیڈا نے انڈین حکومت سے اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ’کینیڈا کی سرزمین پر کینیڈین شہری کے قتل میں غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے۔‘
جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ان کی حکومت اس معاملے پر کینیڈا کے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ ’میں انڈین سے اس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے کینیڈا کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔‘
کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانی جولی نے بتایا ہے کہ کینیڈا میں انڈین انٹیلی جنس کے سربراہ کو ملک بدر کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر یہ سچ ثابت ہوتا ہے تو یہ ہماری خودمختاری اور اس بنیادی اصول کی خلاف ورزی ہو گی کہ ممالک ایک دوسرے کے ساتھ کس طرح پیش آتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ہم نے ایک اعلیٰ انڈین سفارت کار کو ملک بدر کر دیا ہے۔‘
انڈیا میں سکھوں کی خالصتان تحریک کی حامی شاخ سے منسلک رہنے والے عہدیدار ہردیپ سنگھ نجار کو رواں سال 18 جون میں برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ گوردوارے کے اندر موجود تھے۔
ہردیپ سنگھ خالصتان ٹائیگر فورس کے سربراہ رہے تھے۔
ہردیپ سنگھ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو کم از کم چار کیسز میں مطلوب تھے ان پر شدت پسندی اور ہندو پنڈت کے قتل کے لیے سازش کرنے کے علاوہ علیحدگی پسند سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) تحریک چلانے اور دہشت گردی کے ایجنڈے کو فروغ دینے کے الزامات تھے۔