Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کی تشدد کی دھمکیاں قبول نہیں، عراقی وزیر خارجہ

کردستان کے علاقے پر حملہ یا عراقی خودمختاری کی خلاف ورزی نہیں چاہتے۔ فوٹو عرب نیوز
عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے کہا ہے کہ کردستان کے علاقے کے خلاف تشدد یا عراقی خودمختاری کی خلاف ورزی بغداد حکومت کے لیے ناقابل قبول ہے۔
عرب نیوز کے مطابق فواد حسین نے  نیویارک میں العربیہ کے ڈپلومیٹک ایونیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ (دی) کردستان کی علاقائی حکومت اور (دی) کردستان ریجن نے سیکیورٹی معاہدے کی پاسداری کی ہے۔
انہوں نے کہا  کہ کردستان کے علاقے پر حملہ یا عراقی خودمختاری کی خلاف ورزی نہیں چاہتے، اس حقیقت کا ہم نے تہران  کے ساتھ واضح طور پر ذکر کیا ہے۔
ہمیں ایران سے معاہدے کی پاسداری کرنے کی ضرورت ہے اور عراق کی خودمختاری کے خلاف تشدد کا کسی طور استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
عراقی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایران کی جانب سے کسی طرح کی جارحیت کی ہمیں توقع نہیں  اور  خواہش ہے کہ عراق کے لیے پرتشدد زبان بھی استعمال نہ کی جائے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ الگ الگ ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے فواد حسین نے بتایا کہ مستقبل میں سرحد پار سے کسی قسم کی جھڑپوں کو روکنے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان سیکیورٹی معاہدے پر بات چیت کی  ہے۔
انہوں نے کہا یہ واضح ہے کہ وفاقی حکومت اور کردستان کی علاقائی حکومت نے سیکیورٹی معاہدے کے نفاذ کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں،جن میں سرحدی علاقوں میں رہنے والوں کی کیمپوں میں واپسی بھی شامل ہے۔

ہماری پالیسی  پڑوسی ممالک سے بہترین تعلقات میں مضمر ہے۔ فوٹو عرب نیوز

سرحدی علاقوں میں ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں پانچ کیمپ قائم کر دئیے گئے تھے اور ایران اس معاملے سے بخوبی واقف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کردوں کو کیمپوں میں پناہ گزینوں کے طور پر رہنے  یا ایرانی معافی سے فائدہ اٹھانے اور وہاں واپس  آنے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عراقی دستے نے ایران، عراق اور بین الاقوامی میڈیا کے علاوہ اربیل میں ایرانی سفارت خانے اور تہران کے قونصل خانے کے نمائندوں کو دعوت دی ہے کہ واقعات کا مشاہدہ کرنے کے لیے سائٹس کا دورہ کریں۔
فواد حسین نے کہا کہ ابراہیم رئیسی کے ساتھ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران ایک اور ملاقات طے کی گئی تھی۔
دوسری جانب کویت کے ساتھ تعلقات کے بارے میں عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے بتایا کہ علاقے میں آبی گزرگاہ خور عبداللہ  تک رسائی کے حوالے سے صورتحال کو واضح  کرنے کے لیے عراقی وزیراعظم محمد شیاع السودانی اور کویتی وزیراعظم احمد نواف الاحمد الصباح کے درمیان نیویارک میں ملاقات کے لیے کوششیں کی جائیں گی۔

عراق اور کویت نے خورعبداللہ تک سمندری سرحدی معاہدہ کیا تھا۔ فوٹو ٹوئٹر

عراق اور کویت نے اس سے قبل ایک سمندری سرحدی معاہدہ کیا تھا جہاں دونوں ممالک نے خور عبداللہ تک رسائی کا اشتراک کیا تھا۔
اس معاہدے کے بعد ساحل کے وسط میں ایک لکیر کھینچی گئی تھی اور یہ شرط رکھی تھی کہ ہر ملک اس حصے پر اپنی خودمختاری کا استعمال کرے گا جو ان کے علاقے کی آبی گزر گاہ کے اندر ہے۔
لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ غیر منصفانہ ہے اور کویت کو خور عبداللہ کے کسی بھی حصے کو کنٹرول کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، جو تاریخی طور پر عراقی تھا۔
قبل ازیں 2013 میں عراقی پارلیمنٹ نے مشترکہ آبی گزرگاہ کے معاہدے کو سادہ اکثریت سے منظور کیا تھا۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ دونوں ممالک کے درمیان مسائل کے حل کا صحیح طریقہ بات چیت ہے کیونکہ ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں ہے۔ 
ہماری پالیسی اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات استوار کرنے میں مضمر ہے۔ اگر مسائل سامنے  آتے ہیں تو ہمارے پاس مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں اور ہم پرامن حل کے لیے پرعزم ہیں۔

شیئر: