عسکریت پسند گروپ کے خلاف پابندیوں کی نگرانی کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں زیادہ تنازعات والے خطے میں داعش سے لاحق خطرہ زیادہ اورغیر تنازعات والےعلاقوں میں کم رہا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو دی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گروپ کی قیادت کی ہلاکت اور شام و عراق میں تنظیم کی سرگرمیوں میں کمی کے باوجود داعش کے دوبارہ سر اٹھانے کا خطرہ برقرار ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ جنگجو گروپ نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی ہے۔
داعش گروپ نے 2014 میں شام اور عراق کے وسیع علاقے پر خود ساختہ خلافت کا اعلان کیا تھا جس کے بعد عراق میں تین سال تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد اس گروپ کو 2017 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس تین سالہ سورش کے نتیجے میں ہزاروں افراد کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے تھے اور کئی شہر تباہ ہو گئے تھے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کی رپورٹ میں شمال مشرقی شام کے علاقوں میں قائم الہول اور روج دو مہاجر کیمپوں میں تقریباً 55 ہزار پناہ گزین انتہائی سنگین حالات اور مشکلات میں رہ رہے ہیں۔
کیمپوں میں زندگی بسر کرنے والوں میں عراقی، شامی اور 60 سے زائد دیگر ممالک کے دو تہائی نوجوان شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ داعش گروپ نے الہول کیمپ میں نوجوانوں کو بھرتی کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگجو گروپ نے مبینہ طور پر افغانستان میں اپنی آپریشنل صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے اور افغانستان میں اب اس کے چار سے چھ ہزار جنگجو اور ان کے خاندانوں کے افراد موجود ہیں۔