Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام اور عراق میں داعش کے جنگجوؤں کی تعداد اب بھی ہزاروں میں ہے، اقوام متحدہ

جنگجو گروپ کو تین سال لڑائی کے بعد 2017 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش سے ان کے سابق  ​​گڑھ شام اور عراق میں اب بھی پانچ سے سات ہزار ارکان وابستہ ہے
امریکہ کی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پیر کو جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش کے جنگجو افغانستان میں بھی امن کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
عسکریت پسند گروپ کے خلاف پابندیوں کی نگرانی کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں زیادہ تنازعات والے خطے میں  داعش سے لاحق خطرہ زیادہ اورغیر تنازعات والےعلاقوں میں کم رہا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو دی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گروپ کی قیادت کی ہلاکت اور شام و عراق میں تنظیم کی سرگرمیوں میں کمی کے باوجود داعش کے دوبارہ سر اٹھانے کا خطرہ برقرار ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ جنگجو گروپ نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی ہے۔

داعش گروپ نے الہول کیمپ میں نوجوانوں کو بھرتی کیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

داعش گروپ نے 2014 میں شام اور عراق کے وسیع علاقے پر خود ساختہ خلافت کا اعلان کیا تھا جس کے بعد عراق میں تین سال تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد  اس گروپ کو 2017 میں شکست  کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس تین سالہ سورش کے نتیجے میں ہزاروں افراد کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے تھے اور کئی شہر تباہ ہو گئے تھے۔
 

جنگجو گروپ نے خود کو مقامی آبادیوں سے منسلک کر لیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

اقوام متحدہ کے ماہرین کی رپورٹ میں شمال مشرقی شام کے علاقوں میں قائم الہول اور روج دو مہاجر کیمپوں میں تقریباً 55 ہزار پناہ گزین انتہائی سنگین حالات اور مشکلات میں رہ رہے ہیں۔
کیمپوں میں زندگی بسر کرنے والوں میں عراقی، شامی اور 60 سے زائد دیگر ممالک کے دو تہائی نوجوان شامل ہیں۔

سورش کے نتیجے میں ہزاروں افراد کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے۔ فوٹو اے ایف پی

اقوام متحدہ کے ماہرین نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ داعش گروپ نے الہول کیمپ میں نوجوانوں کو بھرتی کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگجو گروپ نے مبینہ طور پر افغانستان میں اپنی آپریشنل صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے اور افغانستان میں اب اس کے چار سے چھ ہزار جنگجو اور ان کے خاندانوں کے افراد موجود ہیں۔

شیئر: