Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکیہ کو ’اکتوبر سے پہلے عراقی تیل کی فراہمی کی بحالی کا امکان نہیں‘

ترکیہ نے 25 مارچ کو ثالثی فیصلے کے بعد عراقی شمالی تیل کی برآمدات روک دی تھیں (فوٹو: اے ایف پی)
ترکیہ کو اکتوبر میں صدر رجب طیب اردوغان کے بغداد کے ممکنہ دورے سے قبل عراقی تیل کی فراہمی بحال ہونے کا امکان نہیں ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ  صدر رجب طیب اردوغان اگست میں طے شدہ دورہ ملتوی ہونے کے بعد ممکنہ طور پر اکتوبر میں بغداد کا دورہ کریں گے۔
ترکیہ نے 25 مارچ کو بین الاقوامی چیمبر آف کامرس کے ثالثی فیصلے کے بعد عراقی شمالی تیل کی برآمدات روک دی تھیں۔
فیصلے میں انقرہ کو 2014 اور 2018 کے وسط میں کردستان کی علاقائی حکومت (کے آر جی) کی جانب سے غیرمجاز برآمدات کے لیے بغداد کو 1.5 بلین ڈالر کا ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
اپریل میں عراق نے آئی سی سی کے ثالثی کے فیصلے کو نافذ کرنے کے لیے امریکی وفاقی عدالت میں درخواست کی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ اردوغان کے اگست کے دورے کو ملتوی کرنے کی ایک وجہ اس قانونی چارہ جوئی کے حل میں پیش رفت کا فقدان تھا۔
ایک سینیئر ترک عہدیدار نے بتایا کہ ’اردوغان اب بھی بغداد کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایک معاہدے پر دستخط کیے جائیں لیکن اب تک عراق کی طرف سے متوقع ٹھوس اقدامات نہیں اُٹھائے گئے جس کی وجہ سے عمل ست روی کا شکار ہے۔‘
ذرائع نے مزید کہا کہ انقرہ جن اقدامات کی کوشش کر رہا ہے ان میں سے ایک امریکی قانونی چارہ جوئی کو روکنا ہے اور اس کے نتیجے میں اردوغان کا دورہ اکتوبر میں طے شدہ ہے۔

عراقی اہلکار نے بتایا کہ بغداد اور انقرہ کے حکام پیچیدہ امور پر بات چیت کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

عراقی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ’تاحال ہمیں انقرہ سے کوئی حتمی ٹائم لائن موصول نہیں ہوئی کہ ترک صدر کب بغداد کا دورہ کریں گے۔ یہ رواں ماہ کے آخر میں بھی ممکن ہے یا اکتوبر میں زیادہ امکان ہے۔‘
مذاکرات کے حوالے سے معلومات رکھنے والے ایک عراقی اہلکار نے بتایا کہ بغداد اور انقرہ کے حکام پیچیدہ امور پر بات چیت کر رہے ہیں جس میں سب سے مشکل معاملہ تیل کی فراہمی کا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تیل کی فراہمی رواں مہینے شروع ہو جائے گی اس کا امکان نہیں۔‘
دو عراقی حکام نے بتایا کہ ترکیہ نے آئی سی سی کی ثالثی کے تحت عراق کو ادا کیے جانے والے ہرجانے کو کم کرنے کے لیے بھی سمجھوتہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
عراقی ذرائع نے پہلے کہا تھا کہ ترکیہ چاہتا ہے کہ عراق 2018 کے بعد کی مدّت کے دوران برآمدات پر ثالثی کا دوسرا مقدمہ ختم کرے۔
ترکیہ کی وزارت توانائی نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
خیال رہے کہ سعودی عرب نے تیل کی مارکیٹ میں استحکام لانے کے لیے تیل کی پیداوار میں 10 لاکھ  بیرل یومیہ رضاکارانہ کمی کی پالیسی کو دسمبر 2023 تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

شیئر: