Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہنڈی حوالہ کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن، ’ڈالر 250 روپے ہو سکتا ہے‘

پاکستان میں غیر قانونی کرنسی ایکسچینج اور ہنڈی حوالہ کا کام کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔ رواں سال میں اب تک وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے تین سو سے زائد چھاپہ مار کارروائیوں میں 416 ملزمان کو گرفتار اور تین ارب 54 کروڑ روپے مالیت کی ملکی اور غیر ملکی  کرنسی قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان (ای سی پی) نے غیر قانونی کرنسی کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کو ملکی مفاد میں قرار دیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے رہنما ملک بوستان کا کہنا ہے کہ ’افواج پاکستان کے سربراہ کی جانب سے اٹھائے گئے قدم کا نتیجے پاکستانی کرنسی کی بہتری کی صورت میں نظر آرہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’غیر قانونی طور پر کرنسی کے کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہمارے مطالبہ پر شروع کی گئی اور یہ جاری رہنی چاہیے، لیکن ایکسچینج کمپنیز کو مکمل طور پر بند کرنے کی جو بات سامنے آ رہی ہے وہ تشویشناک ہے۔ بینکوں کے ساتھ ساتھ ایکسچینج کمپنیز کو بھی کاروبار کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔‘
ایف آئی اے کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کرنسی کی غیر قانونی ایکسچینج میں ملوث عناصر کے خلاف 303 چھاپہ مار کارروائیاں کی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک 416 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، ملوث ملزمان کے خلاف 289 مقدمات اور 49 انکوائریاں درج کی گئی ہیں۔
کارروائیوں کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے متعدد دکانوں اور دفاتر کو بھی سیل کیا ہے، اور گرفتار ملزمان سے مجموعی طور پر تین ارب 54 کروڑ مالیت کی ملکی و غیر ملکی کرنسی برآمد کی ہے۔ برآمد ہونے والی کرنسی میں تین ارب 16 کروڑ پاکستانی روپے، پانچ لاکھ سے زائد امریکی ڈالرز، 23 کروڑ 71 لاکھ روپے مالیت کی دیگر غیر ملکی کرنسی شامل ہے۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے محسن حسن بٹ کی ہدایت پر کرنسی سمگلرز اور ہنڈی حوالہ میں ملوث عناصر کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے نے ہنڈی حوالہ اور کرنسی کی غیر قانونی ایکسچینج میں ملوث ایجنٹوں کا ڈیٹا مرتب کرکے ان کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا ہے۔ غیر قانونی کرنسی کا کاروبار کرنے والے ایجنٹوں کا بینک ریکارڈ، سفری ریکارڈ اور رشتہ داروں کے حوالے سے بھی معلومات جمع کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ بیرون ممالک میں مقیم ہنڈی حوالہ اور غیر ملکی ایکسچینج ڈیلروں کے گرد بھی گھیرا تنگ کر رہے ہیں۔ ایف آئی اے کی ان کارروائیوں میں ادارے کو دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت بھی حاصل ہے۔

ملک بوستان کے مطابق ’اب تک غیر قانونی کرنسی کے کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائیوں کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے رہنما ملک بوستان بھی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدمات سے مطمئن ہیں۔
کراچی میں اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہمارا دیرینہ مطالبہ تھا کہ ایکسچینج کمپنیز کے باہر موجود ایجنٹوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔ یہ افراد ایکسچینج کمپنیز میں آنے والے افراد کو باہر سے اچھے ریٹ کی آفر دے کر لے جایا کرتے تھے۔ اس سے ملکی خزانے کو بھاری نقصان کا سامنا تھا۔ اور قانونی طریقے سے کام کرنے والوں کو بھی نقصان اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔‘
ملک بوستان کا کہنا تھا کہ ’اب تک غیر قانونی کرنسی کے کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائیوں کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ ملک میں ڈالر کی قدر میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ غیر قانونی طریقوں سے کرنسی کا کاروبار کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے اور ملکی کرنسی بہتری کی طرف جاتی نظر آ رہی ہے۔‘
 انہوں نے کہا کہ ڈالر کا ریٹ 295 روپے پر دیکھا جا رہا ہے، یہ ملکی معیشت کے لیے اچھا اشارہ ہے۔ ملک بوستان نے دعویٰ کیا کہ اگر صورتحال اسی طرح رہی تو جلد ہی ڈالر 250 روپے پر نظر آئے گا۔

شیئر: