Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہٹلر نے وٹامن سی دریافت کرنے والے محقق کو قتل کرنے کی کوشش کیوں کی؟

البرٹ گورجی کو وٹامن سی کی دریافت پرسال 1937 میں طب کا نوبل انعام دیا گیا (فوٹو: وکی پیڈیا)
صدیوں سے ملاحوں کو ’سکروی‘ نامی بیماری نے پریشان کیے رکھا۔ وہ ملّاح جو کئی دن سمندر میں گزارتے انہیں یہ مرض لاحق ہوجاتا تھا جس کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوجاتی تھی۔
العربیہ کے مطابق سولہویں اورانیسویں صدی کے درمیان اس مرض سے تقریباً 20 لاکھ ملّاح جان کی بازی ہار چکے تھے جس کی وجہ سے مورخین اس مرض کو ’ملاّحوں کا طاعون‘ کہا کرتے تھے۔
اس وقت تک اس مرض کا سبب دریافت نہیں ہوا تھا۔ کافی عرصے بعد ہنگری کے محقق البرٹ زینٹ گورجی نے اس مرض کا سبب دریافت کرتے ہوئے کہا کہ جسم میں وٹامن سی کی کمی کے باعث یہ مرض لاحق ہوتا ہے۔ 
طب میں نوبل انعام
البرٹ گورجی ہنگری کے دارالحکومت بوڈا پسٹ 16 دسمبر 1893 میں ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوئے جو سائنسی علوم میں ماہر مانا جاتا تھا۔
سال 1910 میں گورجی بوڈاپسٹ کی سیملویس یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی بعدازاں اپنے چچا کی لیبارٹری سے منسلک ہو گئے۔ اس عرصے میں نوجوان گورجی نے طب اورکیمیا پرمتعدد کتب کا مطالعہ کیا۔
پہلی عالمی جنگ شروع ہوتے ہی البرٹ گورجی کو اپنی تعلیم کو خیرباد کہنا پڑا اورانہیں ہنگری کی فوج میں بطورطبیب کے طورپرخدمات انجام دینا پڑیں۔
سال 1916 میں گورجی نے اپنی حکومت کے سیاسی امور سے مایوس ہو کر اپنے ہی بازو پرفائر کیا بعدازاں ملٹری پولیس کو یہ کہہ کر کہ انہیں دشمن کی گولی لگی ہے فوج سے نکلنے کی راہ ہموار کی۔ 
ہنگری کے دارالحکومت بوڈا پسٹ لوٹنے کے بعد البرٹ گورجی نے سال 1917 میں یونیورسٹی سے طب کی ڈگری حاصل کی اور میڈیکل فیلڈ میں اپنی تحقیق کا آغاز کردیا۔
پہلی عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد بائیو کیمسٹری میں اپنی دلچسپی کے باعث وہ متعدد یورپی جامعات میں طب کے موضوع پرریسرچ کرنے میں معاونت کی۔
سال 1929 میں البرٹ گورجی نے کیمبرج یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرلی ۔ اسی دوران انہوں نے پودوں کے رس سے ایک مخصوص مادے کو جدا کرنے میں کامیابی حاصل کر لی۔ 
بالاخر ہنگری کے ڈاکٹر نے اس مادے کو ’ہیکسورونک ایسڈ ‘ کا نام دیا جسے آج وٹامن سی کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ایڈولف ہٹلر نے گورجی کو گرفتار کرنے کے احکامات صادر کر دیے اور ان پرغداری کا مقدمہ قائم کر دیا گیا۔ (فوٹو: وکی پیڈیا)

سال 1930 میں البرٹ گورجی سیزڈ شہر میں منتقل ہو گئے اور اس دوران وہ ہیکسونورک ایسڈ کو ’سکروی‘  نامی بیماری سے جوڑنے میں کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے اس موذی اورخطرناک بیماری کا سبب دریافت کرلیا تھا جسے ملاحوں کی موت کا سبب بتایا جاتا تھا۔
اس تحقیق کے بعد البرٹ گورجی نے اپنی مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہرت حاصل کی انہیں سال 1930 میں وٹامن سی کی دریافت پرسال 1937 میں طب کا نوبل انعام دیا گیا۔
انہوں نے انعامی رقم  سال 1939 میں شروع ہونے والی جنگ میں فن لینڈ کو دے دی جو سویت یونین کے حملے کا نشانہ بنا تھا۔ 
خیانت کا الزام
دوسری عالمی جنگ کے شروع ہوتے ہی گورجی نے بہت سے یہودیوں کونازیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے ملک سے باہر بھیجنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ کچھ ہی عرصے میں گورجی کا شمار ہنگری کی مزاحمت کرنے والوں میں ایک نمایاں شخصیت بن کراُبھرے جو نازیوں کے خلاف خفیہ طورپرکام کر رہے تھے۔ 
سال 1944 میں ہنگری کے وزیراعظم میکوس کالای نے ہٹلر سے ہنگری کو محفوظ رکھنے کے لیے اپنے شہری گورجی کو ایک خفیہ مہم پرروانہ کیا۔
سائنسی لیکچر کے بہانے البرٹ گورجی نے استنبول کا سفر کیا بعدازاں برطانیوں کو دوسری عالمی جنگ سے نکالنے کے لیے ہنگری کی کوششوں اورہٹلر کی پالیسی کو مسترد کرنے کے بارے میں آگاہ کیا۔
نازیوں کو البرٹ گورجی کے سفر استنبول کی حقیقت کے بارے میں معلوم ہو گیا۔ جیسے ہی یہ خبر ایڈولف ہٹلر تک پہنچی انہوں نے گورجی کو گرفتار کرنے کے احکامات صادر کر دیے اور ان پرغداری کا مقدمہ قائم کر دیا گیا۔
خوش قسمتی سے گورجی کو اپنے بارے میں صادر ہونے والے احکامات کی اطلاع مل گئی جس پروہ روپوش ہو گئے یہاں تک کہ دوسری عالمی جنگ ختم ہو گئی۔ 
دوسری عالمی جنگ کے ختم ہونے کے بعد ہنگری سویت یونین کے زیرِ اثر آگیا اس صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے گورجی نے اپنا وطن چھوڑا اورامریکہ روانہ ہو گئے جہاں انہوں نے باقی ماندہ زندگی گزاری۔

شیئر: