شہباز شریف اپنے قائد کو رائے دے سکتے ہیں، سمجھا نہیں سکتے: جاوید لطیف
جاوید لطیف نے کہا کہ ’ن لیگ تمام سیاسی قوتوں کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ مانگتی ہے (فوٹو: اے پی پی)
مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ ’شہباز شریف اپنے قائد کو رائے دے سکتے ہیں، سمجھا نہیں سکتے۔‘
منگل کو لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف سے سوال کیا گیا کہ ’کہا جا رہا ہے کہ شہباز شریف نواز شریف کو سمجھانے گئے تھے کہ مصالحانہ رویہ رکھیں، اب پارٹی بیانیہ کیا ہو گا؟‘
جس کے جواب میں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ’کارکن لیڈر کو سمجھانے نہیں جاتا، کارکن اپنی رائے دیتا ہے۔ ’شہباز شریف اپنے قائد کو سمجھا نہیں سکتے، رائے دے سکتے ہیں۔ ہماری جماعت میں کوئی کارکن ایسا نہیں ہے کہ نواز شریف کوئی حتمی فیصلہ کر لیں تو اس کے بعد کوئی اپنی رائے دے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانا ہماری خواہش نہیں ریاست کی ضرورت تھی۔ ہم نے جتھے نہیں بنائے نہ ہی پیٹرول بم تیار کیے۔‘
جاوید لطیف نے کہا کہ ’ن لیگ تمام سیاسی قوتوں کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ مانگتی ہے۔ ہم اداروں کو پُرامن رہتے ہوئے آئین و قانون کے مطابق کام کرنے کا کہتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ 18 ستمبر کو مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ اُن کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹانے کا حکم دینے والے چار ججوں کے پیچھے ’جنرل ریٹائرڈ قمر باجوہ اور جنرل ریٹائرڈ فیض حمید تھے۔‘
پنجاب کے پارٹی عہدیداروں کے مشاورتی اجلاس سے خطاب میں مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ بعض نقصانات زندگی میں پورے ہو جاتے ہیں لیکن بعض کا ازالہ ممکن نہیں ہوتا، پاکستان کی تاریخ میں اتنی تلخیاں نہیں آنی چاہییں تھی، جتنی لائی گئیں۔
اس بیان کے بعد نواز شریف کی 21 اکتوبر کو واپسی کے حوالے سے چند روز قبل اس وقت چہ مگوئیاں شروع ہو گئیں تھیں جب شہباز شریف کو پاکستان آئے 24 گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے اور وہ واپس لندن چلے گئے تھے۔ پاکستان میں سینیئر تجزیہ کاروں کا یہ خیال ہے کہ شہباز شریف کی لندن روانگی کا سبب دو دن قبل جاری کیا گیا نواز شریف کا ایک بیان تھا۔