’کوسوو میں میری تخلیقی دنیا‘ سعودی آرٹسٹ کی نمائش میں شرکت
20 ممالک کے 30 نامور آرٹسٹس کے آؤٹ پٹ کو نمایاں کیا گیا تھا (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی آرٹسٹ غدیر حافظ کہتی ہیں کہ کوسوو میں ان کی حالیہ نمائش ان کے اس یقین کو ظاہر کرتی ہے کہ ایمان کسی کی زندگی میں توازن، معنی اور پاکیزگی کو بحال کر سکتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ان کا کام یورو کوسوو انٹرنیشنل آرٹ فیسٹیول میں 22 سے 29 ستمبر تک ڈسپلے کیا گیا جو ’کوسوو میں میری تخلیقی دنیا‘ کے عنوان سے منعقد کیا گیا اور اس میں 20 ممالک کے 30 نامور آرٹسٹس کے آرٹ کو نمایاں کیا گیا تھا۔
غدیر حافظ سعودی عرب کی واحد آرٹسٹ تھیں جنہیں کوسوو کی وزارت ثقافت نے فیسٹیول میں شرکت کے لیے مدعو کیا تھا۔
انہوں نے عرب نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ’ میں دنیا بھر میں بین الاقوامی آرٹسٹک فورمز میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنے کی بہت خواہش مند ہوں۔ میں اسے سعودی شہری اور بصری آرٹسٹ کے طور پر اپنے ملک کے لیے اپنے فرض کا ایک لازمی حصہ سمجھتی ہوں‘۔
غدیر حافظ نے اپنے تازہ ترین کام میں اپنے سابقہ انداز کو چھوڑ دیا جس کی خصوصیت متحرک رنگوں سے ہوتی ہے اس میں زندگی کی ہلچل کی عکاسی ہوتی ہے اور اس میں بڑے پیمانے پر سیاہ اور سفید پینٹنگز پر نیلے رنگ کے اشارے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم کبھی کبھی الجھ سکتے ہیں لیکن جب ہم خدا کی طرف لوٹتے ہیں تو ہم خود کو پا لیتے ہیں۔ کاموں کو دو رنگوں میں کیا گیا تھا، سیاہ اور سفید کیونکہ یہ اس نفسیاتی کیفیت کے درمیان فرق کرتا ہے جس کا تجربہ انسان کو اس وقت ہوتا ہے جب وہ اپنے دل کو خدا کے ساتھ بلند کرتا ہے اور تھوڑا... نیلا رنگ زندگی میں امید کا اظہار ہے۔‘
سعودی آرٹسٹ کا مزید کہنا تھا کہ ’ میرے آرٹسٹک کاموں کا مقصد انسان ہے اور خدا اس کی دیکھ بھال کیسے کرتا ہے۔‘
غدیر حافظ کا یہ بھی ماننا ہے کہ ان کا کام سعودی عرب کی ثقافت کو ظاہر کرتا ہے جو ان کے بقول زندگی کے تمام شعبوں سے بات کرتا ہے۔