Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تنزانیہ کے جڑے ہوئے بچوں حسن اور حسین کو جدا کرنے کا آپریشن

بچوں کو 23 اگست کو خصوصی میڈیکل طیارے کے ذریعے ریاض لایا گیا تھا (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں تنزانیہ کے جڑے ہوئے بچوں ’حسن و حسین ‘ کو جدا کرنے کا آپریشن جمعرات پانچ اکتونر کو کیا جائے گا۔ آپریشن سے قبل سیامی بچوں کے میڈیکل ٹیسٹ  کیے گیے ہیں۔ 
سعودی خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اورولی عہد کی ہدایات پرعمل کرتے ہوئے تنزانیہ سے تعلق رکھنے والے بچوں 23 اگست کو خصوصی میڈیکل طیارے کے ذریعے ریاض لایا گیا تھا۔ 
آپریشن ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ’تنزانیہ کے شہر دارالسلام میں مقیم خاندان نے اپنے سیامی بچوں کے بارے میں اطلاع دی تھی۔ سعودی سفارتخانے کے ذریعے بچوں کی ابتدائی طبی رپورٹ طلب کی گئی تاکہ بچوں کی حالت اورامکانات کا جائزہ لیا جاسکے‘۔ 
ڈاکٹر الربیعہ نے کہا کہ ’سیامی بچے ’حسن و حسین‘ کا نچلا دھڑ جڑا ہوا ہے جبکہ ان کا جگر، آنتیں اوردیگر اجزا بھی مشترک ہیں‘۔ 
 ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر الربیعہ کا کہنا تھا کہ ’آپریشن 9 مراحل پرمشتمل ہوگا جس کا مجموعی دورانیہ 16 گھنٹے کے قریب ہے‘۔
طبی ٹیم میں 35 ماہرین شرکت کررہے ہیں جن میں بچوں کے امراض کے ماہر کے علاوہ ہڈیوں کے کاسمیٹکس سرجن اوردیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین شامل ہیں۔ 
واضح رہے سعودی عرب کی جانب سے سیامی بچوں کو جدا کرنے کے آپریشن کا آغاز سال 1990 میں کیا گیا تھا۔
اس دوران گزشتہ 33 برسوں میں 24 ممالک کے 133 سیامی بچوں کے کیسز ٹیم کے پاس آئے جن میں سے 58 بچوں کو کامیابی سے جدا کیا جاچکا ہے۔  

شیئر: