آئندہ دو روز کے دوران جنرل وارڈ میں منتقل کردیا جائے گا ( فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب کے شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ نے کہا ہے کہ’ نیشنل گارڈ کے ماتحت کنگ عبدالعزیز میڈیکل سٹی ریاض کے کنگ عبداللہ سپیشلسٹ ہسپتال میں کامیاب آپریشن کے بارہ دن بعد عراق کے جڑے ہوئے بچوں عمر اورعلی کی صحت اب مستحکم ہے‘۔
سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ نے کہا کہ ’عراقی بچے تیزی سے روبصحت ہیں۔ انہوں نے ٹیوب کے ذریعے دودھ لینا شروع کردیا ہے۔ پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے‘۔
ڈاکٹر الربیعہ نے کہا کہ ’آئندہ دو روز کے دوران علی اورعمر کو انتہائی نگہداشت کے شعبے سے جنرل وارڈ میں منتقل کردیا جائے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ’ بچوں کی جلد کے نیچے لگائی گئی ٹیوب آئندہ ہفتے ہٹا دی جائیں گی۔ دونوں بچے چار سے چھ ہفتے ہسپتال میں میڈیکل ٹیم کی نگرانی میں رہیں گے بعد ازاں انہیں ہسپتال سے ڈسچارج کرنے کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا جس کے بعد بچوں کا علاج ان کی رہائش سے کیا جائے گا‘۔
علاوہ ازیں العربیہ کے مطابق عراقی بچوں کے والد محمد القرموطی نے کہا ہے کہ’ ہمیں امید تھی کہ سعودی عرب میں آپریشن کامیاب رہے گا۔ آپریشن کے بعد بچے روبصحت ہیں۔ امید پوری ہوتی دکھائی دے رہی ہے‘۔
سعودی عرب میں 1990 میں جڑے ہوئے بچوں کا پہلا آپریشن کیا گیا تھا( فوٹو: ایس پی اے)
یاد رہے کہ عراق کے جڑے بچوں علی اور عمر کو علیحدہ کرنے کا آپریشن جمعرات 12 جنوری کو 6 مراحل میں گیارہ گھنٹے جاری رہا تھا۔
آپریشن کرنے والی ٹیم میں ڈاکٹروں، ماہرین، نرسوں اور معاون طبی عملے پر مشتمل27 رکنی ٹیم نے آپریشن میں حصہ لیا جس میں سربراہی ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ نے کی تھی۔
سعودی عرب میں 1990 میں جڑے ہوئے بچوں کا پہلا آپریشن کیا گیا تھا۔ یہ 54 واں آپریشن تھا۔