Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور میں اقلیتی شخصیات اور علما کا قتل، داعش کا گروہ گرفتار

انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا اختر حیات گنڈا پور نے کہا ہے کہ پشاور میں اقلیتی شخصیات اور علما کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث داعش کے اہم گروہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اختر حیات گنڈا پور نے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ صوبے میں دہشت گردی کے مجموعی واقعات میں پچھلے سال کی نسبت 11 فیصد کمی آئی ہے۔
’پچھلے سال ٹیرارزم پروفائل میں ہمارے صوبے میں دہشت گردی 65 فیصد تھی جو رواں سال 2023 میں 55 فیصد تک آ  گئی ہے جس کی بنیادی وجہ ایسے عناصر کے خلاف کامیاب اور موثر کارروائیاں ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ متعدد دہشت گردوں کے علاوہ ان کے سہولت کاروں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ 
آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں بھتہ خوری کے بڑے کیسز کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچا دیے گئے ہیں۔
’بھتہ خوری کا بڑا نیٹ ورک ضلع مہمند میں موجود تھا جس کے سہولت کار پشاور اور لاہور تک پھیلے ہوئے تھے اس نیٹ ورک کے تمام ملزمان کو گرفتار کر لیے گئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کچھ کیسز میں بھتہ خوری کا پیسہ دہشت گردی میں بھی استعمال ہوتا ہے اس لیے پولیس نے واقعات کی روک تھام کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے۔ 
آئی جی اخترحیات گنڈاپور کے مطابق بھتہ خوری کے کیسز نمٹانے کے لیے انسداد دہشت گری ڈیپارٹمنٹ میں ایک الگ یونٹ قائم کیا گیا ہے جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔
’پشاور میں صنعت کار اور سیاسی شخصیت سے بھتہ مانگنے والے قانون کی گرفت میں آ چکے ہیں۔‘
انہوں نے انکشاف کیا کہ پشاورمیں اقلیتوں اور مختلف مکاتب فکر کے علما کی ٹارگٹ کلنگ میں آئی ایس کے پی یعنی داعش کا گروپ ملوث تھا جس میں شامل ارکان کو پکڑ لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سٹریٹ کرائمز میں بھی کافی حد تک کمی آئی ہے۔
اختر حیات گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ’دہشت گرد عناصر صرف مدرسوں تک محدود نہیں بلکہ بہت سے پڑھے لکھے لوگ بھی شدت پسندی میں ملوث ہیں۔‘
الیکشن کے موقع پر سکیورٹی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ فورس تیار ہے اس کا کام الیکشن کے لیے سکیورٹی فراہم کرنا ہے اور وہ ہر صورت کرے گی۔‘

شیئر: