خیبرپختونخوا اسمبلی کو تحلیل ہوئے ایک ماہ سے زائد گزرنے کے باوجود صوبائی گورنر کی جانب سے الیکشن کی تاریخ سامنے نہ آسکی۔
صوبے میں امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے منگل کو نگراں وزیراعلٰی اعظم خان کی زیرصدارت پشاور میں اجلاس منعقد ہوا۔
مزید پڑھیں
-
انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں،الیکشن کمیشن کا صدر کو خطNode ID: 744346
اجلاس میں چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، سیکریٹری داخلہ اور دیگر اعلٰی حکام شریک تھے، اجلاس میں عام انتخابات کے تناظر میں صوبے کی مجموعی سکیورٹی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
متعلقہ حکام کی جانب سے نگراں وزیراعلٰی کو سکیورٹی کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ ’پہلی مرتبہ صوبے کے ضم شدہ اور بندوبستی اضلاع میں عام انتخابات بیک وقت منعقد ہوں گے۔‘
وزیراعلٰی ہاؤس سے جاری کردہ بیان میں ’موجودہ صورت حال میں پولیس کی دستیاب نفری کو عام انتخابات کی سکیورٹی کے لیے ناکافی قرار دیا گیا۔‘
نگراں وزیراعلٰی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ’صوبائی حکومت کو ضم شدہ اور بندوبستی اضلاع میں بیک وقت انتخابات کی سکیورٹی کے لیے 56 ہزار اہلکاروں کی نفری درکار ہے۔‘
’اس کے علاوہ انتخابی مہم کے دوران اہم سیاسی قائدین کی سکیورٹی کے لیے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 1500 اہلکاروں کی ضرورت پیش آئے گی۔‘
اجلاس میں متعلقہ اداروں نے سفارش کی کہ ’اگر درکار اضافی نفری فراہم کی جائے تو صوبائی حکومت عام انتخابات کے لیے سکیورٹی فراہم کرنے کے قابل ہوجائے گی۔‘

صوبائی حکومت کا بیان ناقابل قبول ہے: تحریک انصاف
تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزیر کامران بنگش نے اجلاس کی سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے موقف اپنایا کہ ’یہ حکومت انتخابات سے بھاگ رہی ہے اس لیے حیلے بہانے ڈھونڈ رہی ہے۔‘
’اس سے پہلے صوبے میں امن امان کے بدترین حالات تھے مگر پھر بھی الیکشن ہوئے اب تو حالات اتنے بھی ابتر نہیں ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس ڈیٹا موجود ہے، صوبے میں پولیس اہلکاروں کی کوئی کمی نہیں ہے، اچانک ان کو فورس میں کمی نظر آگئی ہے۔‘
کامران بنگش نے بتایا کہ ’آئین کے مطابق متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کریں اور تمام سہولیات کی دستیابی یقینی بنائیں۔‘
سابق صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اجلاس کی سفارشات کو سازش قرار دیا۔ انہوں نے کہا ’یہ سب کچھ سکرپٹ کے مطابق ہو رہا ہے کیونکہ پی ڈی ایم حکومت الیکشن میں تاخیر چاہتی ہے۔‘
