21 سال سے کم عمر گھریلو ملازم رکھنے پر پابندی، 20 ہزار ریال جرمانہ
خلاف ورزیوں پر وزارت افرادی قوت کو کارروائی کا اختیار ہے (فوٹو: عکاظ)
سعودی عرب کے سرکاری گزٹ ام القریٰ نے گھریلو عملے اور ان کے دائرے میں آنے والے کارکنان کے حوالے سے 33 دفعات پر مشتمل لائحہ عمل شائع کیا ہے۔
عکاظ اور الاقتصادیہ کے مطابق لائحہ عمل کے تحت 21 سال سے کم عمر افراد کو گھریلو ملازم نہیں رکھا جا سکتا۔ خلاف ورزی پر گھریلو آجر پر 20 ہزار ریال کا جرمانہ ہو گا۔
لائحہ عمل میں کہا گیا کہ ’گھریلو آجر یا گھریلو کارکن کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیوں پر وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کو کارروائی کا اختیار ہے۔‘
’وزارت افرادی قوت فریقین کی شکایات وصول کرے گی اور آجر اور گھریلو ملازم کے درمیان مصالحت کرائے گی۔‘
لائحہ عمل میں کہا گیا کہ ’فریقین کے درمیان معاملات سے متعلق تاریخوں کا حساب کتاب عیسوی کیلنڈر سے ہوگا بشرطیکہ ملازمت کے معاہدے میں اس کے برعکس کیلنڈر کے حوالے سے اتفاق کیا گیا۔‘
یہ بھی واضح کیا گیا کہ’ اگر گھریلو ملازمت کے معاہدے کے دوران لائحہ عمل کے منافی کوئی شرط ، مصالحت یا کسی حق سے دستبرداری دی گئی ہو تو اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی۔ الا یہ کہ یہ تبدیلی گھریلو کارکن کے لیے ملازمت کے معاہدے میں درج فوائد سے زیادہ بہتر ہو۔‘
لائحہ عمل میں مزید کہا گیا کہ ’گھریلو عملے یا اس کے ورثا کے بقایا جات گھریلو آجر پر ترجیحی قرض شمار ہوں گے۔ گھریلو کارکن اور اس کے ورثا گھریلو آجر کے اثاثوں سے ترجیحی بنیاد پر بقایا جات کی وصولی کے مستحق ہوں گے۔‘
لائحہ عمل میں یہ وضاحت بھی کی گئی کہ ’ملازمت کا معاہدہ ختم ہونے کے 12 ماہ بعد معاہدے میں درج یا اضافہ شدہ کسی بھی حق کا مطالبہ عدالت کے سامنے نہیں کیا جا سکتا الا یہ کہ تاخیر کا قابل قبول عذر پیش کیا جائے یا مدعی کے حق کو تسلیم کرلیا جائے۔‘