Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور میں آن لائن کاروبار کرنے والے نوجوان راہزن کیسے بنے؟

گاڑیاں چرانے والا گینگ پہلے آن لائن کاروبار کرتا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
پشاور میں ایک گینگ کچھ عرصے سے پولیس کے لیے درد سر بنا ہوا تھا۔ یہ گینگ مسلسل کار چھیننے کی وارداتیں کر رہا تھا اور اس کا کوئی ایک رکن بھی پولیس کی گرفت میں نہیں آ رہا تھا۔
گینگ کے ارکان نے یہ وارداتیں اس لیے شروع کی تھیں کیونکہ ان کو اپنے کاروبار میں بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا اور وہ اپنے والدین سے یہ بات پوشیدہ رکھنا چاہتے تھے۔
پشاور پولیس اس گینگ کی گرفتاری کے لیے بھرپور کوشش کر رہی تھی جس میں وہ کامیاب بھی رہی۔
پشاور رورل ڈویژن کی پولیس اور اینٹی کارلفٹنگ سیل نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے 6 اکتوبر کو چار مطلوبہ افرا کو گرفتار کر لیا جن سے 5 گاڑیاں اور نقدی بھی برآمد کی گئی ہے۔
پولیس کو ابتدائی تفتیش سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ملزموں نے قرض لے رکھا تھا جس کی ادئیگی کے لیے ہی انہوں نے جرائم کی دنیا میں قدم رکھا۔
کار سنیچنگ سے پہلے آن لائن برنس کرتے تھے
گرفتار ملزموں نے ابتدائی تفتیش میں پولیس کو بتایا کہ انہوں نے اپنے کاروبار میں ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کے لیے گاڑیاں چھیننا شروع کیں۔
 ایس پی رورل ظفر احمد خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ملزم مل کر آن لائن کاروبار کرتے تھے جس میں انہیں 18 سے 20 لاکھ روپے کا نقصان ہوا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ’ملزم قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے تھے۔ اپنے والدین سے یہ معاملہ چھپانے کے لیے غلط اور شارٹ کٹ راستےکا چناؤ کیا جس کا اعتراف انہوں نے پولیس کے روبرو اعتراف بھی کیا کہ ایک غلط فیصلے کی وجہ سے وہ زندگی بھر کے لیے مجرم بن گئے جس پر وہ شرمندہ ہیں۔‘

ملزمان زیادہ تر وارداتیں ناردرن بائی پاس کے قریب کرتے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی

ایس پی ظفر احمد کے مطابق یہ ملزمان گاڑیاں چھین کر 60 سے 70 ہزار روپے میں بیچ دیتے تھے جب کہ تین گاڑیاں سکریپ والے کو فروخت کی گئی تھی جس سے ریکوری کرلی گئی ہے۔
گینگ کے دو ملزمان مدرسے کے طالب علم نکلے
گرفتار ملزموں میں عثمان اور عزت اللہ مدرسے کے طالب علم بھی ہیں۔ ایک درجہ چہارم اور دوسرا درجہ پنجم کا طالب علم ہے۔
 ایس پی رورل ظفر احمد نے بتایا کہ ’ملزموں میں پشاور اور مہمند کے رہائشی شامل ہیں جو پشاور کے مختلف تھانوں کو مطلوب تھے۔‘ 
گینگ کا طریقۂ واردات 
ملزم مسافروں کا روپ دھار کر ٹیکسی گاڑی بک کروا کر راستے میں اسلحے کی نوک پر واردات کرتے تھے۔ زیادہ وارداتیں ناردرن بائی پاس کے قریب ہوئیں۔
پولیس کے مطابق ملزموں نے دورانِ تفتیش 8 گاڑیاں چھیننے کا اعتراف کیا ہے جن میں سے 5 برآمد کی جا چکی ہیں۔
ایس پی ظفر احمد خان کا کہنا تھا کہ ملزموں نے گینگ کے دیگر کارندوں کے نام بھی ظاہر کر دیے ہیں جن کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے تاہم اس دوران برآمد شدہ گاڑیاں اصل مالکان کے حوالے کی جا رہی ہیں۔

شیئر: