Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ای ویسٹ مینجمنٹ ریگولیشنز اتھارٹی کا ماحول دوست اقدام

اس کے نتیجے میں کاربن کے اخراج میں 15 میٹرک ٹن کمی واقع ہوئی ہے۔ فوٹو ایکس (ٹوئٹر)
سعودی عرب کے مواصلات، خلائی اور ٹیکنالوجی کمیشن نے 'الیکٹرانک ویسٹ مینجمنٹ ریگولیشنز کی ترقی' کے لیے بھرپور اقدام کا بدھ سے آغاز کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس اقدام کا بنیادی مقصد الیکٹرانک ویسٹ مینجمنٹ کے ضوابط اور معیار کے لیے ایک عالمی فریم ورک قائم کرنا ہے جس سے یہ ڈیجیٹل پائیداری کے فروغ اور ماحول دوست طریقوں کی طرف منتقلی میں مدد کرے گا۔
بین الاقوامی ٹیلی کمیونیکیشن یونین کے تعاون سے زمبابوے، روانڈا اور پیراگوئے میں قواعد و ضوابط کے ساتھ  اس کا تجرباتی نفاذ  کیا گیا ہے۔
جس کا مقصد ایک سرکلر اکانومی کے تصور کی حمایت کرنا اور الیکٹرانک فضلے کو کم سے کم کرنے کے لیے اقدامات اور حل کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جو ایک بند لوپ سسٹم کے طور پر کام کرتا ہے جس میں چار اہم کام شامل ہیں جس میں فضلہ کم کرنا، ری سائیکل کرنا، دوبارہ استعمال کرنا اور اسے ہٹانا شامل ہے۔
ٹیکنالوجی کمیشن اور آرامکو دونوں نے مملکت میں کاربن فٹ پرنٹس  کم کرنے میں مدد کے لیے اس فریم ورک پر کام کا آغاز کیاہے۔
ٹیکنالوجی کی ترقی نئے الیکٹرانک آلات کی مانگ بڑھاتی ہے جس کے نتیجے میں الیکٹرانک فضلے میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

ٹیکنالوجی کی ترقی نئے الیکٹرانک آلات کی مانگ بڑھاتی ہے۔ فوٹو گیٹی امیج

زہریلے مواد جیسے لیڈ، مرکری اور کیڈمیم وغیرہ مٹی، پانی، خوراک کی پیداوار اور صحت کو آلودہ کرنے کی وجہ سے ای۔فضلے کو ناقص تلف کرنے سے ماحول اور صحت کے مسائل کا خطرہ ہے۔
سعودی مواصلات، خلائی اور ٹیکنالوجی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق فی الحال ای۔کچرے کا سالانہ حجم 54 ملین ٹن ہے جس میں سے صرف 17 فیصد کو ری سائیکل کیا جا رہا ہے اس کے نتیجے میں کاربن کے اخراج میں 15 میٹرک ٹن کمی واقع ہوئی ہے۔
 

شیئر: