Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی گرین انیشیٹو کے تحت پلاسٹک آلودگی کے خاتمے میں اہم کردار

سعودی بیسک انڈسٹریز کارپوریشن نے دس لاکھ میٹرک ٹن پلاسٹک کا فضلہ ہٹانے کے منصوبے کا اعادہ کیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
کرہ ارض پلاسٹک کی آلودگی میں مبتلا ہوتا جا رہا ہے اسی وجہ سے 5 جون کو عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر غیر انحطاط پذیر فضلہ کے تباہ کن اثرات کو ختم کرنے پر توجہ مرکوز کرائی جا رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں سالانہ تقریباً 400 ملین ٹن پلاسٹک تیار ہوتا ہے اور اس میں سے صرف 9 فیصد ری سائیکل کیا جا رہا ہے۔
ماحولیاتی پروگرام رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تقریباً 130000 ٹن پلاسٹک کی باقیات کو ہر سال سمندر برد کر دیا جاتا ہے۔
سعودی گرین انیشیٹو پروگرام  اپنے آغاز سے ہی ماحولیات کے تحفظ اور پلاسٹک کے استعمال کو کم کرنے اور علاقائی سطح پر پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے کی مہم میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
گذشتہ تین برس سے جاری اس پروگرام کے دوران کئے گئے اقدامات میں سمندروں سے پلاسٹک فضلہ نکالنے کے علاوہ  قومی پیمانے پر استعمال شدہ  پلاسٹک کو ٹھکانے لگانے کا جدید نظام تیار کرنے اور اس سے متعلقہ بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کی جا رہی ہے۔
سعودی گرین انیشیٹو کے تحت پائیدار مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے سعودی بیسک انڈسٹریز کارپوریشن سمندروں کو پلاسٹک  سے پاک کرنے کے لیے الائنس ٹو اینڈ پلاسٹک ویسٹ پروگرام میں حصہ لے رہی ہے۔

ہزاروں ٹن پلاسٹک باقیات ہر سال سمندر برد کی جاتی ہے۔ فوٹو عرب نیوز

جنوری کے اوائل میں سعودی بیسک انڈسٹریز کارپوریشن نے اپنے  اقدام کے ذریعے دس لاکھ میٹرک ٹن پلاسٹک  ہٹانے کے منصوبوں پر اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
دریں اثناء سعودی انویسٹمنٹ ری سائیکلنگ کمپنی اور نیشنل سینٹر فار ویسٹ مینجمنٹ ریاض میں ویسٹ مینجمنٹ کو تبدیل کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔
اس پروگرام کا مقصد ریاض میں پیدا ہونے والے 94 فیصد فضلہ کو  ٹھکانے لگانا شامل ہے۔
سعودی گرین انیشیٹو کے تحت ویسٹ مینجمنٹ کا بہترین ماڈل بنانا ہے جسے 2035 تک پوری مملکت میں لاگو کیا جائے گا جس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں سالانہ 4.1 میٹرک ٹن کمی متوقع ہے۔

شیئر: