برطانوی خواتین میں بالخصوص بڑے شہروں کے نواحی علاقوں میں صحت اور تندرستی کا نیا انداز بہت مقبول ہوگیا ہے۔ واضح ہو کہ ورزش میں ایک مرحلہ وہ بھی آ تا ہے جب لوگوں کو فٹ رہنے کیلئے وزن اٹھانا پڑتا ہے۔ اسکے لئے جمنازیم وغیرہ میں بہت ساری چیزیں موجود ہوتی ہیں مگر جہاں نہ جمنازیم ہو اور نہ وہاں سہولتیں ہو ں تو وہاں بھی لوگ کوئی نہ کوئی متبادل صورت ڈھونڈ نکالتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ کیمبرج شائر کے علاقے واٹر بیچ میں دیکھنے میں آیا جہاں بہت ساری خواتین ورزش کے دوران کوئی مقررہ وزن اٹھانے کے بجائے اپنے بچوں کو اٹھا کر اس کمی کو پورا کرتی رہیں۔ خواتین کا کہناتھا کہ انہیں پتہ ہے کہ انکا بچہ زیادہ وزنی ہے دوسرا اس سے کم وزنی ہے اور چھوٹا بچہ چھوٹا ہونے کے وجہ سے زیادہ موٹا اور فربہ اندام ہے۔ اسی لئے اب وہ ان بچوں کو باری باری اٹھاکر اپنی قوت اور طاقت کا مظاہرہ کرتی ہیں او راس سے ویسے ہی فائدہ اٹھاتی ہیں جیسے جمنازیم میں لوگ مختلف اوزان کے لوہے وغیرہ اٹھاکر حاصل کرتے ہیں۔ عورتوں کا یہ شوق حیرت انگیزبھی ہے اور ہوسکتا ہے کہ مفید بھی ہو مگر ان بچوں کو پہلے تو وہاں کی ان حرکتوں پر مزا آتا ہے مگر پھر وہ بور ہوجاتے ہیں یا اٹھانے میں انہیں کوئی تکلیف پیش آتی ہے اسلئے وہ ماﺅں سے دور بھاگنے لگتے ہیں لیکن پھر انہیں ماں کے پاس ہی آنا ہوتا ہے۔ اسلئے واپس آجاتے ہیں اور انہیں اپنا تختہ مشق بنالیتے ہیں۔ واضح ہو کہ ان خواتین کا تعلق ایک خاص قسم کے بوٹ کیمپ سے ہے جہاں وضع حمل کے بعد تیزی سے وزن بڑھانے والی خواتین کو وزن گھٹانے کی تربیت دی جاتی ہے اور اس تربیت میں بچو ںکو پیٹھ پر اٹھا کر چلنا اور دوڑنا بھی پڑتا ہے جبکہ بہت سی خواتین دیگر ورزشوں میں بھی مشغول دیکھی گئیں۔ کیمپ چلانے والوں کا کہناہے کہ یہ تجربہ بہت کامیاب ثابت ہورہا ہے کیونکہ اس میں حصہ لینے والی خواتین کو جمنازیم کے اندر سختی سے نافذ ہونے والے قوانین کا پابند نہیں ہونا پڑتا اور وہ آزادی سے اپنی مرضی کے مطابق او راپنے وقت کے حساب سے ورزش کرلیتی ہیں جس سے انکی صحت بھی اچھی رہتی ہے اور بچے بھی خوش ہوتے ہیں۔ جمنازیم والے بالعموم بچوں کو برداشت نہیں کرتے۔