Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’غزہ میں جبری بے دخلی مسترد، حملے بند کرانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں‘

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی صدارت میں بدھ کو جدہ میں غزہ کی صورتحال پر غور کے لیے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی ایگزیکٹیو کمیٹی کا کھلا ہنگامی اجلاس ہوا۔ 
 ہنگامی اجلاس کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیے میں غزہ پٹی میں فلسطینیوں پر حملے بند کرانے کے لیے فوری اقدام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
 ایس پی اے کے مطابق اعلامیے میں مسلم ممالک نےغزہ پٹی سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کردیا۔ 
اعلامیے میں کہا گیا کہ’ تمام شہریوں کی سلامتی کا تحفظ چاہتے ہیں اور کسی بھی شکل میں ان پر حملے کے مخالف ہیں‘۔
 واضح  کیا گیا کہ’ شہریوں پر جارحانہ حملے بین الاقوامی قانون اور تمام آسمانی مذاہب کے منافی ہیں‘۔ 
اعلامیے میں غزہ پٹی میں شہریوں کی زندگی کا تمام تر ذمہ دار قابض اسرائیلی حکام کو قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’غزہ کے باشندے  ناکہ بندی، گولہ باری، بجلی، پانی اور خوراک سے مسلسل محرومی کے ماحول میں حقیقی المیے سے دوچار ہیں۔ اس پر انہیں ان کے گھروں سے زبردستی بے دخل بھی کیا جا رہا ہے‘۔ 
مسلم وزرائے خارجہ نے غزہ پٹی کے پرائیویٹ ہسپتال  پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ’ اس حملے سے سیکڑوں مریض زخمی اور بے قصور پناہ گزین شہری ہلاک و زخمی ہوئے‘۔
’اسرائیلی افواج کا یہ حملہ جنگی جرم، بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی، قتل عام، بین الاقوامی انسانی قوانین، اخلاقیات اورعالمی کنونشنز کے منافی ہے‘۔
’عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیلی قبضے کو اس جنگ کا ذمہ دار ٹھرائے، فلسطینی عوام اور انسانیت کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب پر قابض اسرائیلی حکام کا احتساب اور فوری اقدام کرے۔ فلسطینیوں کا قتل عام بند کرانے کے لیے فوری مداخلت کی جائے‘۔ 
اعلامیے میں غزہ میں فلسطینی عوام کی ثابت قدمی کی حمایت اور عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ ’وہ غزہ کے باشندوں کی جبری بے دخلی روکنے کے لیے فوری اقدام کرے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلے کو دھماکہ خیز نہ بنایا جائے‘۔

غزہ کے باشندے  ناکہ بندی، گولہ باری، بجلی، پانی اور خوراک سے مسلسل محرومی کے ماحول میں حقیقی المیے سے دوچار ہیں(فوٹو: اردونیوز)

فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی اور انہیں ہونے والے نقصانات کا معاوضہ دلایا جائے۔ یہ اقدامات مسئلہ فلسطین کے حتمی حل کے دائرے میں اقوام متحدہ کی قرادادوں اور عرب امن فارمولے کے تحت کیے جائیں۔ 
اعلامیے میں غزہ سمیت فلسطین میں عوام کے خلاف  قابض اسرائیلی حکام کے جنگی جرائم رکوانے سے متعلق فیصلہ کن قرارداد کی عدم منظوری پر سلامتی کونسل کی شدید افسوس اور مذمت کا اظہار کیا گیا۔ 
 کہا گیا کہ’ اس سے بین الاقوامی امن و سلامتی برقرار رکھنے اور نہتے شہریوں کے تحفظ کے لیے سلامتی کونسل کے کردار کے حوالے سے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں‘۔
 اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ’ وہ پورے فلسطینی علاقے بالخصوص غزہ میں وحشیانہ جارحیت کے خاتمے کو یقینی بنانے کےلیے فوری اقدامات اور اس حوالے سے اپنا فرض پورا کرے‘۔ 
اعلامیے میں قابض اسرائیلی افواج کے جارحانہ حملوں اور یہودی آباد کاروں کی دہشت گردی کے نتائج سے بھی خبردار کیا گیا اور کہا گیا آباد کاروں کو اسلحہ  فراہم کیا جارہا ہے۔
مسلم وزرا نے بیت المقدس اور غرب اردن میں قابض اسرائیلی افواج سے تحفظ فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا ’ شہریوں اور ان کے اثاثوں پر مسلسل حملے کیے جارہے ہیں‘۔  

او آئی سی کے اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ نے مملکت کا موقف پیش کیا ( فوٹو: ایس پی اے)

قبل ازیں اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ نے سعودی عرب کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ’ غزہ پٹی اور گردو نواح میں بڑھتی ہوئی فوجی کشیدگی سے پیدا ہونے والی خطرناک صورتحال کا جائزہ لینے اور خطے کو درپیش المناک تبدیلیوں کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس طلب کیا گیا ہے’۔ 
انہوں نے پھر کہا ’سعودی عرب  قابض اسرائیلی افواج کی جانب سے بڑھتے ہوئے حملوں اور مسلسل جارحانہ کارروائیوں کو پوری قوت سے مسترد کرتا ہے‘۔
’اسرائیل حملے فوری بند کرنے کی اپیلوں کے باوجود جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔ بچے، عورتیں اور نہتے بوڑھے شہری حملوں سے ہلاک ہو رہے ہیں‘۔ 
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’دین اسلام کے بتائے ہوئے اصول اور اقدار ناحق کسی بھی انسان کا خون بہانے، امن پسندوں کو خوفزدہ کرنے، بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو جارحیت کا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیتے‘۔ 
ان کا کہنا تھا ’ سعودی عرب حالات کی دھماکہ خیزی کے خطرات اور انجانے نتائج سے بار بار خبردار کرچکا ہے۔ سعودی عرب مسلسل اس امر کی جانب توجہ مبذول کرا رہا ہے کہ جارجانہ حملوں سے انتہا پسندی کے فروغ والا ماحول سازگار ہوگا۔ تشدد بھڑکے گا اور بحران کا دائرہ وسیع ہوگا‘۔ 
سعودی وزیر خارجہ نے کہا ’حالیہ المناک حالات نے ثابت کردیا کہ سنگین صورتحال سے بچنے کا تقاضا ہے کہ عالمی برادری ذمہ دارانہ موقف اختیار کرے‘۔ 
عالمی برادری فلسطینی شہریوں کو تحفظ فراہم کرے اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پابندی میں دہرا معیار اور امتیازی طریقہ نہ اپنائے۔ جبری بے دخلی کو مسترد کرے۔ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرائے اور بنیادی ڈھانچے نیز اہم ریاستی مفادات کو تباہ کرنے پر بندش عائد کرے‘۔ 
انہوں نے کہا’ بدترین انسانی حالات کا مداوا کرنے اور غزہ میں بڑھتے ہوئے مصائب کو روکنے کے لیے مشترکہ ٹھوس کوشش ضروری ہے‘۔
’ضرورت اس بات کی ہے کہ زخمیوں کے انخلا کا مطالبہ کیا جائے۔ انسانی امداد، دوائیں اور طبی سازوسامان کی متاثرین تک رسائی کی اجازت کے  لیے انسانی راہداریاں کھولنے پر زور دیا جائے تاکہ بڑے انسانی المیے کے وقوع پذیر ہونے کو روکا جاسکے۔ استحکام کی بحالی اور حالات کو کنٹرول کرنے والی کوششوں پر زور دیا جائے‘۔ 
سعودی وزیر خارجہ نے  پھر اس موقف کا اعادہ کیا کہ ’تشدد اور مصائب کی بھول بھلیوں سے نکلنے کے لیے قیام امن کو سٹراٹیجک حل  ماضی کی طرح حال میں بھی مانتے ہیں‘۔ 
انہوں نے کہا کہ’ ہمارا غیر متزلزل موقف ہے1967 کی سرحدوں کے دائرے میں خود مختار فلسطینی  ریاست کے قیام کی حمایت کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے‘۔
ہم چاہتے ہیں کہ مشرقی القدس فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہو۔ عالمی برادری سے مطالبہ ہے کہ وہ بین الاقوامی قراردادوں کے نفاذ اور امن عمل کی بازیابی کے لیے مناسب ماحول بنانے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ فلسطینی عوام کو ان  کے جائزہ حقوق ملیں اور مبنی بر انصاف ایسا پائیدار امن قائم ہو جو علاقاْئی و بین الاقوامی  امن و سلامتی کے قیام میں مدد گار بنے۔ 
شہزادہ فیصل بن فرحان نے مزید کہا ’سعودی عرب غزہ بحران ختم کرانے کے لیے اپنے برادر ملکوں اور بین الاقوامی دوستوں کے ساتھ  تعاون جاری رکھے گا تاکہ مسلم ممالک  کے عوام اور قائدین کی امنگیں پوری ہوں اور فلسطینی  بھائیوں کو مبنی برانصاف پائیدار امن کے ماحول میں پروقار زندگی گزارنے اور اپنے جائز حقوق کا موقع ملے‘۔ 
او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں سعودی وفد نائب وزیر خارجہ انجینیئر ولید الخریجی، سیکریٹری خارجہ  برائے سیاسی امور ڈاکٹر سعود الساطی اور او آئی سی میں تعینات سعودی مندوب ڈاکٹر صالح السحیبانی بھی شریک تھے۔ 

شیئر: