لبرٹی میں پی ٹی آئی کا احتجاج فلسطین کے حق میں کیوں تبدیل ہوا؟
لبرٹی میں پی ٹی آئی کا احتجاج فلسطین کے حق میں کیوں تبدیل ہوا؟
ہفتہ 4 نومبر 2023 10:26
ادیب یوسفزئی - اردو نیوز، لاہور
احتجاج میں شریک لوگ فلسطین کے جھنڈے لہرا کر نعرے بلند کر رہے تھے۔ (فوٹو: اردو نیوز)
لاہور کا لبرٹی گول چکر سیاسی جلسے جلوس کے لیے مرکزی پنڈال کی حیثیت رکھتا ہے۔ مشاہدے میں آیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی کامیابی کا دارومدار لبرٹی میں ہونے والے جلسوں پر ہوتا ہے۔
گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کے لیے لبرٹی گول چکر بڑی تعداد میں جمع ہونے اور احتجاج ریکارڈ کرنے کا مقام رہا ہے تاہم نو مئی واقعات کے بعد صورت حال بدل گئی ہے۔
پچھلے چند دنوں سے سوشل میڈیا پر پاکستان تحریک انصاف کے کچھ حامی بارہا اعلان کرتے رہے کہ ’تین نومبر بروز جمعہ لبرٹی گول چکر میں عمران خان کی خاطر جمع ہوں۔‘
ایسے کئی ٹویٹس مسلسل لوگوں کو لبرٹی چوک آنے کی دعوت دے رہے تھے لیکن اس میں مزید تفصیل نہیں بتائی گئی تھی۔
جمعے کی شام پانچ بجے لبرٹی گول چکر خاموش رہا لیکن کچھ دیر بعد لوگ آنا شروع ہوئے، پہلے چار لڑکیاں آئیں جنہوں نے سر پر پٹیاں باندھ رکھی تھیں اور آتے ہی انہوں نے سیلفیاں لینی شروع کر دیں۔ ان کے بعد کچھ بچے آئے اور پھر برقعہ پہنے سر پر پٹی باندھے چار خواتین وہاں پہنچیں انہوں نے بازوؤں پر بھی پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔
ان کے ساتھ معمر والدین اور کچھ مرد حضرات بھی تھے جن کے پاس جھنڈوں، بیجز اور پٹیوں سے بھری تھیلیاں تھیں اور ایک بڑا بینر بھی ان کے ساتھیوں نے تھام رکھا تھا۔ وقت گزرتے گزرتے ساڑھے پانچ ہو گئے اور لبرٹی راؤنڈ اباؤٹ میں مرد و خواتین کی خاصی تعداد جمع ہو گئی تھی۔
ان میں سے کچھ نوجوانوں نے سپیکرز پکڑے ہوئے تھے۔ تعداد سو کے قریب تھی جس میں خواتین کی تعداد زیادہ تھی۔ دور سے دیکھنے پر معلوم ہوا کہ ان کے ہاتھوں میں سرخ اور سبز رنگ کے جھنڈے ہیں جو ممکنہ طور پر تحریک انصاف کے معلوم ہو رہے تھے تاہم جب انہوں نے سپیکرز اٹھائے اور نعرے لگانا شروع کیے تو ان کے جمع ہونے کا مدعا سامنے آیا۔
یہ دراصل لاہور کے رہائشی تھے اور ان میں فرحان احمد نامی شہری کی فیملی بڑھ چڑھ کر شریک ہوئی تھی۔ ان کے جمع ہونے کا مقصد فلسطین کے لیے آواز اٹھانا تھا۔ ان کے پاس فلسطین کے جھنڈے اور بینرز بھی تھے اور ساتھ ہی یہ فلسطین کے حق میں نعرے بلند کر رہے تھے تاہم وہ پاکستان تحریک انصاف کے حوالے سے بے خبر تھے۔
یہ مرد و خواتین سڑک کنارے کھڑے تھے اور فلسطین کے جھنڈے لہرا کر نعرے بلند کر رہے تھے۔ ان میں فرحان احمد کی والدہ زیادہ جذباتی معلوم ہورہی تھیں جو ہر گزرنے والی گاڑی کو آواز دیتیں کہ ’فلسطین کے لیے آواز اٹھاؤ‘ ان کے ساتھ ان کی بیٹیاں برقعہ پہنے کھڑی تھیں۔ ان کی بڑی بیٹی عنبر عزیز انہیں حوصلہ دیتیں تاکہ ان کا بلڈ پریشر نہ بڑھ جائے۔
لاہور کی ایک فیملی نے احتجاج کا اہتمام کیا تھا۔ (فوٹو: اردو نیوز)
عنبر عزیز نے اُردو نیوز کو بتایا کہ وہ ایک عالمہ ہیں اور اپنے شوہر کے ساتھ مل کر مدرسے میں قرآن کی تفسیر پڑھانے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے لیے آواز بھی بلند کرتی ہیں۔
’ہم یہاں فلسطین کی خاطر اکھٹے ہوئے ہیں۔ میری پوری فیملی یہاں آئی ہے۔ ہمارے بچے بینر پکڑے کھڑے ہیں اور میرے بابا وہ سامنے جھنڈا لہرا رہے ہیں۔ ہمارا مقصد پاکستانی سیاست کے حوالے سے غیر سیاسی ہے۔ ہم صرف فلسطین کے مسلمانوں کے دکھوں کا مداوا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ اُن کا پہلا موقع نہیں بلکہ اس سے قبل وہ کئی بار لبرٹی میں اکھٹا ہو چکے ہیں۔
عنبر عزیز کی گفتگو کے دوران اچانک پولیس اہلکار لبرٹی گول چکر پہنچے۔ قریبی تھانے کے ایس ایچ او اپنے ساتھ دو اہلکار بھی لائے تھے اور آتے ہی انہوں نے سخت لہجے میں دریافت کیا ’یہ سب کیا ہو رہا یے اور کون کر رہا ہے؟ آپ کس سے پوچھ کر آئے ہیں؟‘ ان خواتین کے ساتھ موجود فرحان احمد نے پولیس سے بات چیت شروع کی اور انہیں بتایا کہ وہ فلسطین کے لیے پرامن احتجاج کر رہے ہیں لیکن پولیس اہلکاروں کو چیزیں مبہم لگ رہی تھیں۔ پولیس اہلکار بھی تحریک انصاف کے کارکنان کا انتظار کر رہے تھے کیونکہ گفتگو کے دوران ایک شہری نے پولیس افسر کو بتایا کہ’جب سیاسی جماعتیں خاص طور پر نون لیگ یہاں جلسے کرتی ہے آپ اُن کو تو کچھ نہیں کہتے‘
اس بات پر پولیس افسر کو غصہ آیا اور انہوں نے شہری کو سخت لہجے میں کہا ’میں آپ کے لیے کہہ رہا ہوں۔ یہاں گاڑیاں تیز چلتی ہیں آپ کو کچھ ہو گیا تو؟‘ اس کے بعد دونوں کے مابین تکرار ہوئی لیکن فرحان کی مداخلت پر مزاکرات شروع ہوئے۔
عنبر عزیز کے مطابق اس سے قبل وہ کئی بار لبرٹی میں اکھٹا ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: اردو نیوز)
پولیس افسر نے فرحان کو بتایا کہ وہ 40 منٹوں میں یہ سب ختم کر کے یہاں سے چلے جائیں۔ فرحان نے ہامی بھری اور اپنے ساتھیوں کو آگاہ کیا۔
فرحان احمد خود ’جاگو‘ کے نام سے ایک پلیٹ فارم چلا رہے ہیں۔ انہوں نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ ہمارا نواں احتجاجی مظاہرہ ہے۔ 2014 سے اب تک ہم فلسطین کے لیے تین مظاہرے کر چکے ہیں۔ تین مظاہرے ہم نے پاکستان میں ڈیمز بنانے کے لیے کیے اور اسی طرح شام کے لیے بھی کر چکے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل کبھی سکیورٹی اہلکاروں نے تنگ نہیں کیا تھا۔
اس پوری سرگرمی کے دوران لبرٹی گول چکر میں تحریک انصاف کا کوئی کارکن موجود نہیں تھا۔