Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نیا پاکستان ہم بنائیں گے‘، استحکام پاکستان پارٹی کا پہلا عوامی جلسہ

جلسے میں علیم خان اور جہانگیر ترین کے ہمراہ عون چوہدری اور علی خان بھی موجود تھے۔ (فوٹو: آئی پی پی)
پنجاب کے ضلع خانیوال کی تحصیل جھانیاں میں سنیچر کو استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کی جانب سے پہلا عوامی جلسہ منعقد کیا گیا۔
جلسے کے لیے جھانیاں سٹیڈیم میں پنڈال سجایا گیا تھا۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی طرح ہر کرسی پر پارٹی جھنڈا رکھا گیا تھا اور سٹیج 100 فٹ چوڑا اور 40 فٹ اونچا لگایا گیا تھا۔ جلسے میں قریبی علاقوں سمیت مقامی لوگوں نے بھی شرکت کی تھی تاہم پارٹی قیادت نے اسے جلسہ کہنے کی بجائے ورکرز کنونشن کا نام دیا۔
مقامی صحافیوں کے مطابق جلسہ گاہ میں خواتین کے لیے مختص کردہ جگہ کم پڑ گئی تھی جس کی وجہ سے سٹیج کے ساتھ مزید کرسیاں رکھی گئیں۔
جلسے سے پارٹی کے صدر علیم خان اور جہانگیر ترین نے خطاب کیا۔ ان کے علاوہ استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عون چوہدری، علی خان اور ترجمان ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان بھی وہاں موجود تھیں۔
استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے پارٹی بیانیے پر مشتمل منشور نما خطاب بھی کیا۔
انہوں نے ڈائس پر آتے ہی عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ’سب سے پہلے پارٹی انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ پنجاب کی سب سے چھوٹی تحصیل میں اتنے بڑے ورکر کنونشن کا اہتمام کیا گیا جس کی اس سے قبل مثال نہیں ملتی۔‘
عبدالعلیم خان نے کہا کہ ٹی وی پر بیٹھ کر باتیں کرنے والوں کو آج اتنے بڑے ورکر کنونشن سے جواب مل گیا ہو گا۔
’ہم نے دن دیکھا نا ہی رات، جہانگیر ترین کینسر کے علاج سے فوری بعد جلسہ گاہ پہنچے۔‘
استحکام پاکستان پارٹی کے صدر نے اپنے خطاب میں پاکستان تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ ’سنہ 2018 میں تحریک انصاف کو اقتدار ملا تو بے ایمانی اور کرپشن کا دور شروع ہو گیا۔عثمان بزادر کو پنجاب دیا گیا جو فرنٹ مین تھا جو پیسے آگے لے کر پہنچاتا تھا۔ پہلی دفعہ پنجاب میں دو کروڑ میں ڈی سی اور پانچ کروڑ میں کمشنر لگتے رہے۔‘
عبدالعلیم خان نے جہانگیر ترین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’میں نے اور جہانگیر ترین نے جو خواب دیکھا وہ چکنا چور ہوتا دیکھا۔ 50 لاکھ اور ایک کروڑ نوکریاں بھی کسی کو نہیں ملیں، البتہ اپنی جیبیں بھری۔ ہم نے پہلی دفعہ فوجی تنصیبات پر حملہ ہوتا دیکھا جو انڈیا بھی نا کر سکا۔‘
پاکستان مسلم لیگ ن پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن سات دفعہ پنجاب میں حکومت کر چکی ہے۔ آج بھی کہتے ہیں ہمیں موقع دیں۔ اور کتنی دفعہ موقع چاہیے؟ پیپلز پارٹی کی حکومت 15 برس سے بیٹھی ہے اور تھر میں کتا اور انسان ایک جگہ پانی پیتا ہے وہ بھی کہتے ہیں ہمیں موقع دے۔‘
عبدالعلیم خان نے اپنے خطاب میں مزدوروں کی اجرت سے لے کر بجلی کی قیمتوں کا ذکر بھی کیا۔ ’استحکام پاکستان پارٹی حکومت میں آنے کے بعد مزدور کی کم از کم اجرت 50 ہزار کرے گی۔ تین سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو بجلی مفت دی جائے گی، غریبوں کو آدھی قیمت پر پیٹرول دیا جائے گا، پیٹرول کی پوری قیمت بڑی گاڑیوں والے ادا کریں گے، موٹر سائیکل والوں کے لیے پیٹرول 140 روپے ہو گا، ساڑھے 12 ایکڑ تک زمین رکھنے والے کسانوں کو ٹیوب ویل پر بجلی مفت فراہم کریں گے۔‘
انہوں نے خواتین کو روزگار فراہم کرنے کا وعدہ بھی کیا۔
استحکام پاکستان پارٹی کے صدر نے مزید کہا کہ جہانگیر ترین اور انہوں نے بادشاہت اور باریاں لگانے والوں کے خلاف کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
’ہم عمران خان کے ساتھ اس لیے گئے تھے کہ چاہتے تھے کہ نیا پاکستان بنے اور باریاں لگانے والوں سے جان چھوٹے لیکن چیئرمین پی ٹی آئی کسی اور کے ہاتھوں میں کھیلنے لگے، 2018 کے الیکشن کے بعد کرپشن کا نیا پاکستان بن گیا۔‘
عبدالعلیم خان نے تحریک انصاف کے کارکنان سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ بدنصیب ہے پی ٹی آئی کا چیئرمین جس کے پاس جہانگیر ترین جیسا آدمی تھا، اس نے ضائع کیا۔ پی ٹی آئی والوں سے پوچھتا ہوں تم لوگوں نے جہانگیر خان، علیم خان کو کس کے لیے قربان کیا تھا، کدھر ہے آج عثمان بزدار؟ کدھر گیا محمود خان؟ چئیرمین پی ٹی آئی کہتے تھے کہ وہ 10 بار وزیراعظم بنے تو وزیراعلیٰ بزدار ہی ہو گا۔‘
استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن ان چیف جہانگیر ترین نے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا نیا پاکستان والا بیانیہ نئے انداز میں پیش کیا اور کہا کہ وہ نیا پاکستان بنانے کی کوشش کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔
’ہم 10 برس پہلے نیا پاکستان بنانے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔ ہمارے پاس اب نیا پاکستان بنانے کے لیے پلان تیار تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے صنعت کے شعبے میں تبدیلی لے کے آنی تھی، معیشت اور زراعت کے لیے پلان تیار تھا۔ پلان تھا کہ ملک کے ہر شعبے میں تبدیلی لائیں گے لیکن ہماری جگہ پر وہ لوگ آ گئے جو ہمارے پلان سے ناواقف تھے، جب وزیراعظم کی کرسی مل گئی ایک ایک کر کے سب کو ہٹا دیا۔‘

جہانگیر ترین نے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا نیا پاکستان والا بیانیہ نئے انداز میں پیش کیا۔ (فوٹو: جہانگیر ترین فیس بک)

جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے پی ٹی آئی اس لیے چھوڑ دی کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ان کا مقصد اور تھا ہمارا اور تھا، اب فیصلہ آپ نے کرنا ہے کون آپ کے لیے بہتر ہے اور کون تبدیلی لا سکتا ہے۔  نیا پاکستان بنانے کی کوشش کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے، ادھورے مشن کو اب مل کر مکمل کریں گے، ہر چیز کو بہتر بنانا ہے۔‘
انہوں نے اپنے حلقے سے آئے لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’لودھراں کے عوام کی جلسے میں شرکت پر مشکور ہوں، نعرے نہیں ملکی ترقی کے لیے ہوم ورک مکمل کیا ہے، اپوزیشن جماعتوں کو اپنا دشمن نہیں سمجھتا، اپوزیشن جماعتیں بھی پاکستان کی جماعتیں ہیں۔‘
خیال رہے کہ استحکام پاکستان پارٹی نے جلسہ گاہ میں 30 سے 35 ہزار کرسیاں لگانے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ کہا گیا تھا کہ پنڈال میں 50 ہزار سے زائد افراد کی گنجائش ہے۔

شیئر: