پاکستان مسلم لیگ ن اور متحدہ قومی موومنٹ نے آئندہ عام انتخابات مل کر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ ن لیگ دیگر سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملا کر پیپلز پارٹی کے خلاف سندھ میں سیاسی اتحاد قائم کرنے جا رہی ہے۔
تاہم معاملے سے واقفیت رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ سندھ میں پیپلز پارٹی مخالف اتحاد قائم نہیں کرے گی کیونکہ دونوں جماعتوں کے درمیان کشیدگی میں کمی لانے اور ملکی مسائل کو مل کر حل کرنے کے لیے یکساں سوچ اپنانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
منگل کو مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم قیادت سے ملاقات کے بعد جب یہی سوال مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق سے کیا گیا تو ان کا جواب تھا کہ ’پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی ایک تاریخ ہے۔ ایم کیوم ایم اور ن لیگ کے تعلقات بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ مولانا فضل الرحمان اور ان کی جماعت ہمارے اتحادی ہیں۔ سندھ کی ایک ایک اور بڑی جماعت جی ڈی اے سے بات کی جائے گی لیکن یہ سب کچھ ابھی تجویز ہے۔ حتمی فیصلہ کیا ہوگا اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
ہمارے خلاف الیکشن لڑنے والوں کو ویلکم کہتے ہیں: آصف علی زرداریNode ID: 809936
-
متحدہ، ن لیگ اتحاد: کیا زرداری اور کپتان بھی ہاتھ ملائیں گے؟Node ID: 809996
دوسری جانب چند روز قبل ’نواز شریف کو وزیراعظم نہیں بننے دوں گا‘ جیسا سخت بیان دینے والے آصف علی زرداری نے بھی جب گھوٹکی میں کارکنوں سے خطاب کیا تو ان کا لب ولہجہ بدلا ہوا تھا۔
نواز شریف اور ن لیگ کا نام بھی نہ لیا اور نہ ہی ان پر کوئی تنقید کی بلکہ کہا کہ ہمارے خلاف جو بھی الیکشن لڑے گا ہم اس کا خیرمقدم کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جو مخالف الیکشن میں آ رہے ہیں اور ہمارے خلاف لڑیں گے انہیں بسم اللہ، آئیں آپ کھڑے ہوں ہم آپ کو ویلکم کرتے ہیں۔ جمہوریت ہو گی آپس میں مقابلہ ہوگا تو تبھی جا کر بہترین نتیجہ سامنے آئے گا۔ اور ہم کسی کو منع نہیں کرتے، ہم کہتے ہیں آپ اپنی سیاست کریں ہماری اپنی سیاست ہے۔‘
ابھی ایک روز قبل ہی پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ترجمان پریس کانفرنس کے ذریعے آمنے سامنے تھے تو اچانک یہ لہجے کیوں تبدیل ہوئے ہیں؟
اردو نیوز نے اس حوالے سے معلوم کرنے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان کشیدگی کم کرانے کے لیے کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔
پیپلز پارٹی کے قریب سمجھی جانے والی ایک اہم سیاسی شخصیت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان فائر فائٹنگ پر کام جاری ہے۔‘
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کو کہا گیا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کو سندھ، کے پی اور جنوبی پنجاب میں زیادہ تنگ نہیں کرے گی۔
