بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) سے تعلق رکھنے والے متعدد سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کی ن لیگ میں شمولیت کے باوجود پارٹی کے بانی رہنماؤں نے فیصلہ کیا ہے کہ بی اے پی کا وجود برقرار رکھا جائے گا اور عام انتخابات میں امیدوار بھی کھڑے کیے جائیں گے۔
اس حوالے سے پارٹی کے ایک بانی رہنما نے اردو نیوز کو بتایا کہ پارٹی کی جنرل کونسل کا اجلاس 5 نومبر کو کوئٹہ میں ہوا۔ جس میں پارٹی کی نئی قیادت کا انتخاب کیا گیا۔ پارٹی کارکنان نے متفقہ طور پر خالد مگسی کو بلوچستان عوامی پارٹی کا نیا صدر منتخب کیا۔
باپ پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’ہمیں معلوم ہے کہ ہماری جماعت کے بہت سے رہنما پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ جس کے بعد ہمارے پاس گنتی کے الیکٹیبلز رہ جائیں گے۔ اس کے باوجود ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بے شک دو لوگ رہ جائیں تب بھی بلوچستان عوامی پارٹی کا وجود برقرار اور الگ حیثیت قائم رکھی جائے گی۔‘
مزید پڑھیں
-
-
مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم پاکستان کا الیکشن مل کر لڑنے کا اعلان
Node ID: 809926
-
ہمارے خلاف الیکشن لڑنے والوں کو ویلکم کہتے ہیں: آصف علی زرداری
Node ID: 809936
پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ’گذشتہ پانچ برس میں بلوچستان عوامی پارٹی نے سینیٹ میں 11، قومی اسمبلی میں پانچ جبکہ صوبائی اسمبلی میں 65 میں سے 24 نشستیں حاصل کرکے بھرپور سیاسی پذیرائی حاصل کی۔ اب اگر کچھ رہنما پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں تو بھی پارٹی کو قومی اور صوبائی سطح پر کردار کی وجہ سے عوامی حمایت حاصل ہے۔ اس حمایت سے دستبردار نہیں ہوا جا سکتا۔‘
انتخابات کے دوران کسی سیاسی جماعت سے اتحاد کے بارے میں بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’انتخابات کے دوران اتحاد کے بارے میں ابھی سوچا نہیں تاہم حکومت سازی کے حوالے سے کس جماعت کے ساتھ جانا ہے اس حوالے سے بھی فیصلہ انتخابات کے بعد ہی کیا جائے گا۔‘
2018 کے اوائل میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے بیشتر ارکان اسمبلی نے بغاوت کر کے صوبے میں اپنی ہی جماعت کی حکومت گرا دی تھی اور پھر بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے نام سے نئی جماعت کی بنیاد رکھ دی۔ جولائی 2018 کے انتخابات میں باپ نے کامیاب ہو کر صوبے میں مخلوط حکومت بنائی۔
ان ارکان اسمبلی نے سینیٹ میں ن لیگ کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے میں اہم کردار ادا کیا اور سات آزاد سینیٹر منتخب کرکے ایک کے بجائے دو دفعہ صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ بھی منتخب کروا لیا۔ 2018 سے 2022 تک بلوچستان عوامی پارٹی نے پہلے پیپلز پارٹی اور بعد ازاں تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کیا۔
