غزہ پر بمباری: بیلجیئم کی ڈپٹی وزیراعظم کا اسرائیل پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ
بیلجیئم کی ڈپٹی وزیراعظم نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ پر بمباری کرنے پر اسرائیل پر پابندیاں لگائے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈپٹی وزیراعظم پیٹرا ڈی سٹر نے حکومت سے غزہ کے ہسپتالوں اور پناہ گزین کیمپوں پر حملوں کی تحقیقات کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔
’یہ وقت اسرائیل پر پابندیاں لگانے کا ہے۔ بموں کی بارش غیر انسانی ہے۔‘
ڈپٹی وزیراعظم نے مقامی اخبار کو بتایا کہ ’یہ واضح ہے کہ اسرائیل عالمی برداری کی جانب سے جنگ بندی کے مطالبے کو رتی برابر اہمیت نہیں دیتا۔‘
اسرائیل نے حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کے حملوں کے جواب میں غزہ پر بمباری شروع کی تھی جو کہ ابھی تک جاری ہے۔
ڈی سٹر کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کو اسرائیل کے ساتھ ’ایگریمنٹ آف ایسوسی ایشن‘ختم کرنا چاہیے جس کا مقصد اسرائیل اور یونین کے تجارتی اور سفارتی تعلقات مزید بہتر بنانا ہے۔
خاتون ڈپٹی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں بننے والی مصنوعات کی درآمد پر پابندی پر مکمل طور پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ جنگی جرائم میں ملوث آبادکاروں، سیاستدانوں اور فوجیوں کے یورپی یونین میں داخلے پر پابندی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بیلجیئم بمباری کی تحقیقات کے لیے دی ہیگ میں قائم انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی فنڈنگ کو بڑھانا چاہیے اور حماس کو فنڈ کی ترسیل کو روکنا چاہیے۔
ایک ایسے وقت میں جب غزہ کی جنگ دوسرے مہینے میں داخل ہو رہی ہے، اقوام متحدہ کے عہدیدار اور جی سیون کے ممالک نے امداد کی فراہمی کے لیے جنگ میں تعطل کی اپیلیں تیز کر دی ہے۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ پر بمباری میں اب تک 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 40 فیصد سے زائد بچے ہیں۔