Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینی گھربار چھوڑ کر جنوب کی جانب پیدل روانہ، اسرائیل کا شہر کے اندر لڑائی کا دعویٰ

غزہ کے 23 لاکھ رہائشیوں میں سے 70 فیصد پہلے ہی اپنے گھروں کو چھوڑ کر جا چکے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں خوراک اور پانی کی قلت کے باعث ہزاروں فلسطینیوں نے جنوبی غزہ کی طرف پیدل سفر شروع کر دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق یہ افراد اپنے ساتھ جو کچھ لے جا سکتے ہیں لے جا رہے ہیں جبکہ دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ ’اس کے فوجی حماس کے عسکریت پسندوں کے ساتھ غزہ شہر کے اندر برِسرپیکار ہیں۔‘
لڑائی شروع ہونے کے بعد سے غزہ کے 23 لاکھ رہائشیوں میں سے 70 فیصد پہلے ہی اپنے گھروں کو چھوڑ کر جا چکے ہیں۔
تاہم جنوبی علاقے کی جانب روانہ ہونے والے افراد غزہ کے سب سے بڑے شہر کے اردگرد سخت مشکل صورت حال کا شکار ہیں کیونکہ یہ علاقہ اسرائیل کی شدید بمباری کی زد میں ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل کے اندر حملے کے بعد علاقے میں جاری لڑائی دوسرے مہینے میں داخل ہو چکی ہے۔
اس کے بعد غزہ کے محاصرے سے وہاں کے رہائشیوں کے لیے سنگین مسائل پیدا ہو چکے ہیں اور اس کا کوئی خاتمہ ہوتا نظر نہیں آرہا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ ’حماس کے اقتدار اور اس کی فوجی صلاحیتوں کو ختم کرنے کی یہ جنگ طویل اور مشکل ہوگی اور وہ ساحلی علاقوں پر غیر معینہ مدت تک کسی نہ کسی طرح کا اپنا کنٹرول برقرار رکھے گا۔‘

اسرائیل کا کہنا ہے کہ ’وہ ساحلی علاقوں پر غیر معینہ مدت تک کسی نہ کسی طرح کا اپنا کنٹرول برقرار رکھے گا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیل کے اندر جنگ کی مضبوط حمایت نظر آرہی ہے، جہاں لوگوں کی توجہ حماس اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کی جانب سے 240 سے زائد یرغمالیوں کی حالت زار پر مرکوز ہے۔
انسانی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق منگل کو تقریباً 15 ہزار افراد شمالی غزہ سے نقلِ مکانی کر چکے ہیں، یہ تعداد پیر کے روز علاقہ چھوڑنے والے افراد سے تین گنا زیادہ ہے۔
بعض افراد کا کہنا ہے کہ ’انہیں اسرائیل کی فوجی چوکیوں سے گزر کر علاقے سے نکلنا پڑا، جہاں کچھ لوگوں کو گرفتار ہوتے دیکھا۔‘ 
’دیگر افراد نے اسرائیلی ٹینکوں کے قریب سے گزرتے ہوئے اپنے ہاتھ ہوا میں بلند کر رکھے تھے اور سفید جھنڈے تھام رکھے تھے۔‘

شیئر: