پاکستان میں غیرقانونی مقیم افغان شہریوں کے انخلا کے عمل کو تیز کرنے کے لیے تین نئی بارڈر کراسنگ کھولی گئی ہیں۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستانی حکام نے پیر کو ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کو اپنے ملک واپس بھیجنے کے لیے تین نئی بارڈر کراسنگ کھولی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
غیر قانونی غیر ملکی ڈی پورٹ ہوں گے: نگراں وزیر داخلہNode ID: 807851
پاکستان حکومت کی جانب سے غیرملکیوں کو ملک چھوڑنے کی آخری تاریخ 31 اکتوبر دی گئی تھی۔ جس کے بعد غیرقانونی طور پر مقیم افراد کی گرفتاریوں کا عمل شروع ہوا۔ حالیہ ہفتوں میں تین لاکھ افغان باشندوں کا پاکستان سے انخلا ہوا ہے۔
پاکستان کے غیرملکیوں کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات سے افغان شہری زیادہ متاثر ہوئے ہیں، کیوںکہ پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد میں سب سے کی تعداد افغان باشندوں کی ہے۔
حکومت پاکستان کے اقدامات پر افغانستان میں طالبان حکومت کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے بھی تنقید کی گئی ہے۔
بلوچستان کے نگراں صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی کے مطابق جن ’بارڈر کراسنگ‘ سے ہزاروں افغان شہریوں کو ملک بدر کیا گیا، اب نئی سہولیات کے بعد ان کی تعداد بڑھا کر پانچ کر دی گئی ہے۔
ایک دن میں پاکستان چھوڑنے والے افغان شہریوں کی تعداد تین سو تھی جو نئی سہولیات کے بعد 15 ہزار ہو گئی ہے۔
بین الاقوامی امدادی ایجنسیوں نے پاکستان سے واپس افغانستان لوٹنے والوں کی بے چینی اور مایوسی کے مناظر کو دستاویزی شکل دی ہے۔