Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر قانونی غیر ملکی ڈی پورٹ ہوں گے: نگراں وزیر داخلہ

نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ ’غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو قریبی بارڈر تک پہنچایا جائے گا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
نگراں  وفاقی وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو پاکستان چھوڑ کر اپنے ملک واپس جانے کی ڈیڈلائن ختم ہونے میں چند گھنٹے باقی ہیں۔
سرفراز احمد بگٹی نے ایک بار پھر تنبیہہ کی ہے کہ ’جو غیرملکی مقررہ وقت تک پاکستان نہیں چھوڑے گا اور جس کے پاس کارآمد ویزہ اور پاسپورٹ نہیں ہوگا اسے ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔‘
پیر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے کہا کہ ’پاکستان میں غیرقانونی طور پر بسنے والے افراد کو31 اکتوبر تک پاکستان سے نکل جانے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔ غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو قریبی بارڈر تک پہنچایا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’وہ پاکستانی جنہوں نے غیرقانونی مقیم افراد کو گھر کرایہ پر دے رکھے ہیں، وہ بھی جرم میں برابر کے شریک ہیں،ایسے افراد کے لیے موقع ہے کہ وہ غیرقانونی مقیم افراد کے بارے میں اطلاع فراہم کریں۔‘
واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ پاکستان میں غیرقانونی طور پر رہنے والے غیرملکی 31 اکتوبر تک رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ملکوں کو واپس چلے جائیں ورنہ انھیں ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔
غیرقانونی طور پر مقیم باشندوں کی بے دخلی کے حوالے سے سب سے زیادہ ذکر افغان باشندوں کا ہوتا رہا ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ یکم نومبر کی ڈیڈ لائن صرف ان غیرملکیوں کے لیے جو یہاں غیرقانونی طور پر مقیم ہیں۔
نگراں حکومت کی جانب سے اس الٹی میٹم کے بعد افغان باشندوں کا چمن کے راستے  وطن واپسی کا سلسلہ شروع ہوا جس کے حوالے سے حکام کا کہنا تھا کہ ’روزانہ اوسطاً 1300 سے 1400 افراد افغانستان واپس جا رہے ہیں۔‘

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ’حکومت کی پالیسی کے مطابق تمام غیر قانونی غیر ملکیوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ادھر پاکستان میں افغان بچوں کو پڑھانے والے سکول بھی پیر سے بند ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ایک سینیئر ٹیچر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’اسلام آباد اور ملحقہ شہر راولپنڈی کے پانچ سکول جو افغان بچوں کو ان کی قومی زبان میں پڑھاتے تھے، پیر کو عارضی طور پر بند کر دیے گئے ہیں۔‘

’قانونی دستاویزات کے ساتھ آنے والوں پر کوئی پابندی نہیں ہو گی‘

دوسری جانب نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر نہیں کیا جا رہا بلکہ غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے کیونکہ کوئی بھی ملک بغیر دستاویزات اور پاسپورٹ  کسی غیرملکی کو اپنے ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دیتا۔
پیر کو لاہور کی نجی یونیورسٹی میں طالب علموں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ’حکومت کی پالیسی اور متعلقہ قوانین کے مطابق تمام غیرقانونی تارکین وطن اور غیرملکیوں کو پاکستان کی سرزمین سے واپس بھیجا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’10 لاکھ غیرملکیوں کی شناخت ہوئی ہے جو قانونی اور مستند دستاویزات کے بغیر پاکستان میں رہ رہے ہیں۔ ایسے غیرملکیوں کو واپس ان کے وطن واپس جانے کے لیے حوصلہ افزائی کی جارہی ہے، اگر وہ قانونی دستاویزات اور مستند ویزے کے ساتھ پاکستان واپس آتے ہیں تو ان پر کوئی پابندی نہیں ہو گی۔‘
انوارالحق کاکڑ نے مزید بتایا انہوں نے وزارت داخلہ کے متعلقہ حکام کو ہدایات دی ہیں کہ خواتین اور بچوں کو باعزت طریقے سے ان کے وطن واپس بھیجا جائے۔

غیرملکیوں کو نکالنے کا فیصلہ بین الاقوامی اُصولوں کے مطابق ہے: دفتر خارجہ

پاکستان کے دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر (یو این ایچ سی آر) کی جانب سے جاری بیان کے ردعمل میں کہا ہے کہ ’پاکستان میں مقیم غیرقانونی غیرملکیوں کو نکالنے کا فیصلہ خودمختار ملکی قوانین اور بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ہے۔‘
یو این ایچ سی آر نے پاکستانی حکام سے اپیل کی تھی کہ یکم نومبر کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد ملک بدری کا فیصلہ معطل کیا جائے۔
ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ’ہم نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کا پریس بیان دیکھا ہے۔ غیرقانونی غیرملکیوں کی وطن واپسی کا منصوبہ (آئی ایف آر پی) ان کی قومیت اور اصل ملک سے قطع نظر، پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیرملکیوں پر لاگو ہوتا ہے۔‘

شیئر: