Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیمار جسم اور اداس چہرے، ’مجبوری ہے ورنہ پاکستان چھوڑنے کو دل نہیں کر رہا ہے‘

’صبح 5 بجے سے قطار میں کھڑی ہوں۔ اب مزید کھڑا ہونے کی ہمت نہیں رہی۔‘ یہ کہتے ہوئے افغان خاتون طورخم کے سرحدی کراسنگ کے قریب زمین پر بیٹھ گئیں۔
پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہری سلیقہ بی بی بھی افغانستان واپس جانے والوں کی قطار میں کھڑی تھیں کیوں کہ آج رضاکارانہ واپسی کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن کا آخری دن ہے۔ حکومت کے مطابق بدھ سے غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکی باشندوں کو گرفتار کرکے ہولڈ سینٹر میں رکھا جائے گا جہاں سے ان کو ان کے متعلقہ ملکوں کو ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
طورخم پر تاحد نگاہ سر ہی سر نظر آ رہے تھے۔ خاتون کا جسم تھکا ہوا اور آنکھیں بوجھل، ایک نومود بچی گود میں جبکہ دو بچے زمین پر بیٹھے تھے۔ 
سلیقہ بی بی انتظامیہ سے گیٹ جلد کھولنے کی درخواست کر رہی تھیں مگر سرحد کا دروازہ کھلنے میں ابھی کچھ وقت باقی تھا۔
میں نے پشتو زبان میں افغان خاتون سے بات کی تو اس نے بتایا کہ ’25 دن پہلے بیٹی پیدا ہوئی، طبیعت ابھی سنبھل بھی نہ پائی تھی کہ سفر کرنا پڑ رہا ہے۔‘ 
سلیقہ بی بی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا، ’میں پاکستان میں خوش تھی۔ میرے تینوں بچے پاکستان میں ہی پیدا ہوئے۔ شوہر کا کام بھی اچھا جا رہا تھا مگر بے عزتی کے ڈر کی وجہ سے ملک چھوڑ رہے ہیں۔‘
خاتون نے مزید بتایا کہ ’مجبوری ہے ورنہ پاکستان سے جانے کو دل نہیں کر رہا۔‘
سلیقہ بی بی نے مزید کہا کہ ’رات کے 3 بجے لنڈی کوتل پہنچے وہاں سے انٹری کے بعد طورخم بارڈر کے لیے روانہ ہوئے اور اب قطار میں کھڑے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ’ان خواتین کا کیا ہوگا جو میری طرح کے حالات کا سامنا کر رہی ہیں؟‘

حکومت کے مطابق یکم نومبر سے غیر قانوی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو گرفتار کیا جائے گا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

لنڈی کوتل کے گراونڈ کا منظر بھی طورخم سے مختلف نہ تھا۔ شہر کے حمزہ بابا گراونڈ میں 100 سے زیادہ سامان سے لدے ٹرک کھڑے نظر آئے جن پر خواتین، بچے اور بزرگ افغان باشندے سوار تھے۔
یہاں بھی کچھ خواتین گود میں نومولود بچے لیے نظر آئیں جبکہ کچھ حاملہ خواتین بھی تھیں جو سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے دوہری تکلیف سے گزر رہی تھیں۔
 افغان شہری شریف گل نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’میری اہلیہ بیماری کی وجہ سے تکلیف میں ہے۔ ہمیں گذشتہ رات سے یہاں کھلے میدان میں ٹھہرایا گیا ہے یہاں کھانے پینے کا کوئی انتظام ہے اور نہ ہی واش روم موجود ہیں۔‘ 
ضلع خیبر کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر ظفر خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’طورخم بارڈر پر سرکاری ہسپتال موجود ہے جہاں تمام سہولیات دستیاب ہیں جبکہ لنڈی کوتل کے مرکز میں پوری میڈیکل ٹیم موجود ہے۔ ہم نے خواتین اور بچوں سے متعلق خصوصی ہدایات جاری کی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دونوں جگہوں پر ریسکیو ایمولینس موجود ہیں تاکہ زچہ و بچہ کو مشکلات پیش نہ آئیں۔‘ 

طورخم  بارڈر پر افغانستان واپس جانے والوں کا رش لگا ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ڈی ایچ او ظفر خان کے مطابق ابھی تک کوئی حاملہ خاتون  ہسپتال منتقل نہیں کی گئی تاہم  کل ایک حادثے کے نتیجے میں 25 افغان باشندے زخمی ہوئے تھے جنہیں فوری طبی امداد فراہم کی گئی تھی۔

سکول یاد آئے گا! افغان بچے سے دلچسپ مکالمہ 

پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین میں بچوں کی بڑی تعداد بھی لنڈی کوتل گراونڈ میں وطن واپسی کے منتظر ہیں۔
ان بچوں میں محمد سلیم نامی ایک 8 سال کا بچہ بھی شامل ہے جس نے کندھے پر سکول کا بستہ اٹھایا ہوا تھا۔ 
محمد سلیم سے جب اس کی اداسی کی وجہ پوچھی گئی تو وہ بولا کہ ’مجھے میرا سکول بہت یاد آئے گا۔ میرے اساتذہ اور ہم جماعت میرے ساتھ نہیں آئے۔‘
 بچے نے معصومیت سے سوال کیا  کہ ’معلوم نہیں افغانستان جا کر کون سے سکول جانا پڑے؟‘ 

خیبرپختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات  کے مطابق اب تک 82 ہزار غیر ملکی واپس جا چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

محمد سلیم کے والد کے مطابق اس کے 6 بچے ہیں جو سب کے سب پاکستان میں پیدا ہوئے اور وہ پشاور میں ہی تعلیم حاصل کر رہے تھے جنہیں وطن واپسی کی وجہ سے اپنا تعلیمی سلسلہ ادھورا چھوڑنا پڑ رہا ہے۔

کتنے غیر قانونی افغان باشندے واپس جا چکے ہیں؟ 

خیبرپختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال کے مطابق اب تک 82 ہزار 548 غیر ملکی رضاکارانہ طور پر واپس جا چکے ہیں اور صرف 30 اکتوبر کو 11 ہزار 553 غیر قانونی تارکین وطن واپس گئے۔
انہوں نے آج اپنی پریس کانفرنس میں بتایا کہ ’غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف کل سے کارروائی کی جائے گی جنہیں ہولڈنگ پوائینٹس پر رکھا جائے گا۔‘
نگران وزیر اطلاعات کے مطابق تمام مقامات پر کھانے پینے اور طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ واپس جانے والے تارکین وطن کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو 31 اکتوبر تک ملک چھوڑنے کی ڈیڈلائن دی تھی جو آج ختم ہو رہی ہے۔

شیئر: