Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حاملہ خواتین ہتھکڑیوں میں، قیدیوں کو جاپان میں ’ناروا‘ سلوک کا سامنا ہے: رپورٹ

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق جاپان میں عمررسیدہ قیدیوں کے لیے مناسب انتظامات موجود نہیں ہیں (فوٹو: بلومبرگ)
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ جاپان کی جیلوں میں قید خواتین کو ناروا سلوک کا سامنا ہے۔ حاملہ خواتین کو ہتھکڑیاں لگائی جاتی ہیں، اپنے نومولود بچوں سے دور رکھا جاتا ہے اور عمررسیدہ قیدیوں کی دیکھ بھال کے لیے بھی انتظامات ناکافی ہیں۔
 فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کی نئی رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ بعض اوقات زچگی سے قبل اور اس کے فوراً بعد انہیں ہتھکڑیاں لگا دی جاتی ہیں۔
رپورٹ میں ایسی 60 خواتین کے انٹرویوز بھی شامل ہیں جو اس سے قبل جیلوں میں رہ چکی ہیں۔
رپورٹ میں جاپان کی وزارت انصاف کا موقف بھی شامل کیا گیا ہے جس میں الزامات کی تردید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ’بچوں کو دودھ پلانے، بچوں کو اٹھانے، انہیں نہلانے یا ڈائپرز تبدیلی کے وقت جیل میں خواتین کو کسی قسم کی بندشوں کا سامنا نہیں ہوتا۔‘
وزارت انصاف کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’خواتین قیدیوں کو تمام ضروری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہیں۔‘
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اکثر اوقات ماؤں کو نومولودوں سے دور کر دیا جاتا ہے۔
’جیلوں میں قید خواتین کو انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں اور برے سلوک کا سامنا  ہے۔‘

جاپان کی وزارت انصاف نے این جی او کی رپورٹ میں لگائے جانے والے الزامات کی تردید کی ہے (فوٹو: نیویارک پوسٹ)

2021 میں جاپان میں تقریباً 4000 خواتین سلاخوں کے پیچھے تھیں جن میں سے زیادہ تر پر چوری اور منشیات سے متعلق الزامات تھے۔
وزارت انصاف کے اعداد و شمار کے مطابق 2011 سے 2017 کے دوران بچوں کو جنم دینے والی 184 خواتین میں سے صرف تین کو بچوں تک رسائی دی گئی۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ ’پیدائش کے بعد بچے اور ماں کی دوری دونوں کی صحت پر منفی اثرات ڈال سکتی ہیں اور دودھ پلانے میں رکاوٹ ماں اور بچے کے درمیان تعلق کو متاثر کر سکتی ہے۔‘
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق مائیں اپنے بچوں کو کم سے کم ایک سال تک ساتھ رکھ سکتی ہیں لیکن جیل حکام خواتین کو اس حق کے بارے میں شاذونادر ہی بتاتے ہیں۔
وزارت انصاف نے ہیومن رائٹس واچ کو بتایا کہ جاپان میں حاملہ قیدیوں کو زچگی کے لیے ہسپتال لے جایا جاتا ہے لیکن ان کو ہتھکڑیاں لگی ہوتی ہیں اور ڈیلیوی روم سے نکلنے کے بعد پھر سے لگا دی جاتی ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ ’اس کا مطلب ہے کہ جاپان میں بین الاقوامی اصولوں کے مطابق کام نہیں کیا جا رہا۔‘

ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ جاپان میں بین الاقوامی ضوابط کو نظرانداز کیا جا رہا ہے (فوٹو: بلومبرگ)

جاپان کے جنوب مغربی علاقے ساگا کی ایک جیل میں ہیومن رائٹس واچ نے خواتین قیدیوں سے بات چیت کی اور کہا کہ قیدیوں کو زچگی کے دوران بھی ہتھکڑیاں لگی رہیں جو کہ 2014 میں جاری ہونے والے ایک حکومتی نوٹس کی خلاف ورزی ہے۔
تنظیم کے مطابق وزارت انصاف کی جانب سے اس الزام کی تردید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ 2014 کے بعد سے ان کے پاس ایسا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے جس میں کسی خاتون کو زچگی کے دوران ہتھکڑی لگائی گئی ہو۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جیلوں میں عمر رسیدہ قیدیوں کی بڑھتی تعداد کے حساب سے انتظامات موجود نہیں، بعض قیدیوں کو ناکافی جگہ جبکہ کچھ کو ساتھی قیدیوں اور گارڈز کی جانب سے غنڈہ گردی کا سامنا بھی رہتا ہے۔
جاپان کی جیلوں میں حالیہ برسوں کے دوران بڑی عمر کے افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جو خواتین کی جیلوں میں اس سے بھی زیادہ ہے۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں جیل جانے والی خواتین میں 20 فیصد کی عمر 65 برس یا اس سے زیادہ تھی جبکہ مردوں میں یہ تعداد 13 فیصد ہے۔
تنظیم کے مطابق ’کچھ عمر رسیدہ قیدیوں پر دکانوں سے اشیا چرانے جیسے معمولی نوعیت جرائم کے الزامات ہیں۔‘

شیئر: